بدھ‬‮ ، 27 اگست‬‮ 2025 

افغا ن صدر نے ڈی جی آئی ایس آئی سے بدتمیزی کی ،وزیراعظم نوازشریف خاموش رہے ،جاوید چوہدری کے تہلکہ خیزانکشافات

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیراعظم میاں نواز شریف بھی جس دن ٹھنڈے دماغ سے سوچیں گے‘ یہ بھی یقینا مان لیں گے عمران خان میاں برادران اور پاکستان مسلم لیگ ن دونوں کے سب سے بڑے محسن ہیں‘ یہ نہ ہوتے تو شاید آج میاں نواز شریف وزیراعظم‘ میاں شہباز شریف وزیراعلیٰ اور پاکستان مسلم لیگ ن اقتدار میں نہ ہوتی‘ آپ کو اگر میری بات پر یقین نہ آئے تو آپ ایک بار پھر وقت کو ”ری وائینڈ“ کریں اور تاریخ کو 30 جولائی 2015ئ سے جون 2013ءمیں لے جائیں اور میاں نواز شریف کی گورننس اور باڈی لینگویج کا تجزیہ کریں‘ مجھے یقین ہے آپ کوبھی یقین آ جائےگا‘ قوم اگر تجزیہ کرے تو اسے دو میاں نواز شریف نظر آئیں گے‘ ایک میاں نواز شریف جون 2013ءسے اگست 2014ءتک کے میاں نواز شریف تھے اور دوسرے میاں نواز شریف وہ میاں نواز شریف ہیں جو آج قوم کو نظر آ رہے ہیں‘ پہلے میاں نواز شریف صرف وزیراعظم تھے‘ وہ وزیراعظم شام سات بجے گھر چلا جاتا تھا اور صبح آٹھ بجے تک اس سے رابطہ ممکن نہیں ہوتا تھا‘ وزیراعظم ہاﺅس اور پی ایم آفس میں روزانہ کل چار میٹنگز ہوتی تھیں اور یہ میٹنگز بھی بے نتیجہ رہتی تھیں‘ وزراءگروپوں میں تقسیم تھے‘ چودھری نثار علی خان اور خواجہ آصف ایک دوسرے سے سلام تک لینے کے روادار نہیں تھے‘ اسحاق ڈار اور چودھری نثار کے درمیان بھی اختلافات تھے۔معروف صحافی ،کالم نگاراوراینکرپرسن جاوید چوہدری اپنے کالم میں انکشاف کرتے ہیں کہ خواجہ سعد رفیق اپنے چھوٹے بھائی سلمان رفیق کے ساتھ وزیر اعلیٰ کے سرد رویئے کی وجہ سے میاں برادران سے ناراض تھے‘ وزرات خارجہ سرتاج عزیز اور طارق فاطمی کا میدان جنگ بن چکی تھی‘ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں یا جنگ حکومت اس ایشو پر بھی تقسیم تھی‘ ہمیں یہ حقیقت بھی ماننی ہو گی میاں نواز شریف فوج کے ساتھ کمفرٹیبل تھے اور نہ ہی فوج کو میاں صاحب پر اعتماد تھا‘ میاں صاحب نے 2013ءکو حکومت سنبھالتے ہی فوج کے ساتھ محاذ آرائی شروع کر دی‘ میاں شہباز شریف وزیراعظم کو روکتے رہے لیکن حکومت نے جنرل پرویز مشرف کے گرد گھیرا تنگ کر دیا‘ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ بھی میاں صاحب کے تعلقات ٹھیک نہیں تھے‘ آئی ایس آئی کے ڈی جی جنرل ظہیر الاسلام اور سابق ڈی جی جنرل احمد شجاع پاشا کے ساتھ بھی تعلقات خرابی کی انتہا کو چھو رہے تھے‘ فروری 2014ءمیں ترکی کے صدر عبداللہ گل نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات قائم کرنے کےلئے سہ فریقی کانفرنس بلائی‘ افغان صدر حامد کرزئی نے وہاں وزیراعظم کی موجودگی میں آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بدتمیزی کی اور ہمارے وزیراعظم خاموشی سے یہ تماشہ دیکھتے رہے‘ حامد میر پر حملے کے بعد حکومت جیو کے ساتھ کھڑی ہو گئی اور آئی ایس آئی اور فوج کو تنہا چھوڑ دیا گیا‘ وزیراعظم حامد میر کی عیادت کےلئے بھی چلے گئے جبکہ ڈی جی آئی ایس آئی کو خیریت کا فون تک نہ کیا‘ فوج نے اس رویئے کو سخت ناپسند کیا‘ خواجہ آصف‘ خواجہ سعد رفیق اور پرویز رشید کے بیانات نے رہی سہی کسر پوری کر دی‘ پرویز رشید نے دلیل اور غلیل کا بیان دے دیا‘ خواجہ آصف کا بیان جرنیل معافیاں مانگتے پھر رہے ہیں‘ یہ پاﺅں پڑے ہوئے ہیں اور خواجہ سعد رفیق کے بیان” مشرف غدار ہیں‘ مرد کے بچے بنیں‘ ڈرامے بازی چھوڑیں“ نے بھی غلط فہمیوں کے پرندوں کو آسمان تک پہنچا دیا‘ ہم اگر ان دنوں کا تجزیہ کریں تو ہمیں ماننا پڑے گا‘ فوجی قیادت میاں نواز شریف کو مشکوک نظروں سے دیکھ رہی تھی‘ آرمی چیف ملاقات کےلئے وزیراعظم کے پاس آتے تھے تو کوئی نہ کوئی لیفٹیننٹ جنرل ان کے ساتھ ہوتا تھا‘ بھارت کے ساتھ تجارت پر بھی فوج کو تحفظات تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…