لاہور(نیوزڈیسک) سیاست پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف 20 روز قبل ہونے والے این اے 122 کے ضمنی انتخاب میں ایاز صادق سے سخت مقابلے اور حکومتی امیدوار کی صرف چند سو ووٹوں سے کامیابی پر خوشی فہمی کا شکار ہوگئی تھی جو اسے لے ڈوبی۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی اور (ق) لیگ کے رہنماﺅں کی بڑے پیمانے پر پی ٹی آئی میں شمولیت کی وجہ سے بھی ووٹروں نے اپنا وزن مسلم لیگ (ن) کے پلڑے میں ڈالنے کو ترجیح دی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے بعد پی ٹی آئی کو اپنے طرزِ سیاست خصوصاً حد سے زیادہ احتجاجی سیاست کے انداز میں تبدیلی لانی ہوگی اور عوام کے ایشوز کو اجاگر کرنا ہوگا۔ پی ٹی آئی کی قیادت اور امیدواروں میں ایک بات قدر ے مشتر ک ہے کہ دونوں قبل از وقت نتائج اپنے حق میں آنے کی اُمید باندھ لیتے ہیں۔