اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) انٹرنیٹ پر کچھ سرچ کرنا ہو تو لگ بھگ ہر دس میں سے نو افراد گوگل کا ہی انتخاب کرتے ہیں اور اب یہ سرچ انجن رینک برین کے نام سے مصنوعی ذہانت یا آرٹی فیشل انٹیلی جنس کا استعمال کرنے لگا ہے۔گوگل آرٹی فیشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت کو فروغ دینے کے حوالے سے کافی پرجوش ہے اور اب اسے انٹرنیٹ سرچ کے لیے بھی استعمال کرنا شروع کردیا گیا ہے۔گزشتہ چند ماہ کے دوران لاکھوں سرچ انکوائریز کو رینک برین کے ذریعے ہی گوگل سرچ انجن میں تلاش کیا گیا ہے۔گوگل کی جانب سے اسے روزانہ پندرہ فیصد سرچز کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔رینک برین الفاظ کو ‘ویکٹرز’ (ریاضی کی ایک اصلاح) میں تبدیل کردیتا ہے اور اس طرح سرچ انجن اسے ملتے جلتے الفاظ یا جملوں کو تلاش کرنے کے لیے استعمال کرپاتا ہے۔اس سسٹم کی مدد سے غیر معمولی سرچ انکوائریز کو تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔گوگل کے سنیئر ریسرچر گریک کوراڈو کے مطابق یہ سسٹم گوگل کے اپنے سرچ انجنیئرز سے بھی زیادہ بہتر انداز سے سرچ رزلٹس پیش کرتا ہے۔گوگل کی جانب سے مختلف ‘ سگنلز’ کو استعمال کرکے صارفین کو موثر ترین سرچ نتائج فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور رینک برین ان میں سے ایک سگنل ہے۔تاہم گوگل کا دعوی ہے کہ رینک برین نے اپنی افادیت کو ثابت کردیا ہے اور یہ سرچ رزلٹس کے حوالے سے تیسرا اہم ترین سگنل بن چکا ہے۔