کراچی (این این آئی)سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے نئے سال کے آغاز پر شہر قائد میں رہنے والوں کے لیے خوش خبری سنا دی۔اورنج لائن کے گرین لائن میں انضمام کے منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ایدھی اورنج لائن کے 4 کلومیٹر ٹریک کو اب گرین لائن سے منسلک کردیا گیا ہے۔ دونوں بی آرٹی لائن کیانضمام سیاورنگی کے مکینوں کو نمائش اور ناگن چورنگی تک سفر میں آسانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نیایدھی اورنج لائن بی آرٹی کوریڈور بنالیا گیا ہے۔ مسافروں کی شکایت تھی کہ ایدھی اورنج لائن کیبعد دِقت آتی تھی۔ سندھ حکومت نیدونوں بی آرٹی لائن کا انضمام کردیاہے۔ اب مسافروں کو الگ الگ کرایہ ادا نہیں کرنا ہوگا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ گرین لائن بی آرٹی کا انتظام سندھ حکومت کو ملنیکے بعد یومیہ رائیڈرشپ 55ہزار سے بڑھ کر 75ہزار ہوچکی ہے جب کہ ہمارا ہدف ہیکہ یومیہ ایک لاکھ مسافر گرین،ایدھی اورنج لائن بی آرٹی میں سفر کریں۔ سندھ حکومت نے خطیمیں پہلی مرتبہ خواتین کیلیے الگ بی آرٹی شروع کی ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ نئے سال کے آغاز پر کراچی کے شہریوں کیلیے ڈبل ڈیکر بس شروع کردی جائے گی۔ نئی ای وی بسیں بھی کراچی پہنچ چکی ہیں۔ حیدرآباد میں پیپلز بس روٹس کا اضافہ کرنے جارہے ہیں۔ خیرپور، شکارپور، ٹنڈوالہیار اضلاع میں پیپلزبس سروس شروع کررہے ہیں۔ ریڈ لائن بی آرٹی میں رائٹ آف ویپر کام شروع ہوگیاہے۔سینئر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ قوم کے بچوں کو استعمال کیا جارہا ہے۔ بچوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے غلط بیانیہ دیا جاتا ہے۔ کسی دھماکے سے کبھی کسی کا مقصد پورا ہوا؟ اپنیملک اور لوگوں کو ٹارگٹ بناتے ہیں۔ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ کسی کو سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے150بسوں کااعلان کیاتھا۔ درخواست ہے کہ وہ ان بسوں کا وعدہ پورا کریں۔
ڈبل ڈیکر بسوں سے متعلق انہوں نے مزید کہا کہ ملیر سے شاہراہ فیصل تک ڈبل ڈیکر بسیں تجرباتی بنیادوں پر چلیں گی۔ مزید ڈبل ڈیکر بسیں بھی کراچی کیلییلائیں گے۔ ان بسوں سے ٹریفک کیمسائل حل ہوں گے۔ وزیراعلی اور پیپلزپارٹی قیادت کی ہدایت ہے کہ کارکردگی بڑھائیں۔شرجیل میمن نے کہا کہ سوشل میڈیا پر دیکھا ایک شخص کو مارا گیا۔ معاشرے میں عدم برداشت کا رویہ اختیار نہ کیا جائے۔ دلیل کمزور ہو تو تشدد کی راہ اختیار کی جاتی ہے۔ لوگوں کو زدوکوب کرنا کسی صورت درست نہیں۔ ذاتی تنازعات کو قبائلی جھگڑوں کا نام بھی دیاجاتا ہے۔ قانون ایسے واقعات پر کارروائی کرے گا۔















































