اسلام آباد (نیوز ڈیسک)برطانیہ میں کم عمر طلبا کے ساتھ جنسی تعلقات کے جرم میں سزا یافتہ ایک خاتون استاد پر مزید سخت پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے تحت اب انہیں زندگی بھر تدریسی شعبے سے باہر کر دیا گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت میں بتایا گیا کہ 31 سالہ خاتون ٹیچر نے سوشل میڈیا کے ذریعے نابالغ طلبا سے رابطہ قائم کیا، ان کا اعتماد حاصل کیا اور بعد ازاں ان کے ساتھ ناجائز تعلقات استوار کیے۔ معاملہ سامنے آنے پر انہیں ملازمت سے معطل کر دیا گیا تھا، تاہم اس کے باوجود انہوں نے ایک اور طالب علم سے تعلق قائم کیا جس کے نتیجے میں ایک بچے کی پیدائش بھی ہوئی۔
عدالت نے نومولود بچے کے تحفظ کے پیشِ نظر اسے تحویل میں لے کر بچوں کی نرسری منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ رواں ماہ ٹیچنگ ریگولیشن ایجنسی نے اس کیس پر آن لائن سماعت کی، جس میں ملزمہ نے شرکت نہیں کی۔ سماعت کے بعد قائم کمیٹی نے سفارش کی کہ ری بیکا جوئنس پر تدریس سے مستقل پابندی عائد کی جائے۔بعد ازاں ٹیچنگ ریگولیشن ایجنسی نے متفقہ طور پر فیصلہ سنایا کہ ری بیکا جوئنس اب انگلینڈ کے کسی بھی اسکول، سکسٹھ فارم کالج، یوتھ ریزیڈنشل سینٹر یا بچوں کے ادارے میں پڑھانے کی اہل نہیں رہیں گی، اور نہ ہی وہ آئندہ کبھی بطور استاد بحالی کی درخواست دے سکیں گی۔
پینل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایک استاد کی حیثیت سے ملزمہ کا طرزِ عمل عوامی اعتماد کے منافی تھا اور اس کے اقدامات نے متاثرہ بچوں پر گہرے اور دیرپا اثرات مرتب کیے۔ مزید کہا گیا کہ ملزمہ نے اپنے جرائم کی سنگینی کو سنجیدگی سے نہیں لیا، جو تشویشناک ہے۔فیصلے میں اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ معاشرہ اساتذہ سے اعلیٰ اخلاقی اقدار کی توقع رکھتا ہے، اور ایسے سنگین معاملات میں نرمی تدریسی پیشے کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔یاد رہے کہ ری بیکا جوئنس کو گزشتہ برس جولائی میں بچوں کے ساتھ جنسی سرگرمیوں کے چھ الزامات میں مجرم قرار دے کر ساڑھے چھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ اب ان پر تاحیات تدریس پر پابندی بھی نافذ کر دی گئی ہے۔















































