اسلام آباد)نیوز ڈیسک)خاندان میں شادی کی خوشی تھی۔ یکم دسمبر کو گھر کے تمام مرد بارات کے ہمراہ نکل گئے، جبکہ گھر میں چھ سالہ ویدھی کہیں نظر نہ آئی۔ وقت گزرنے کے باوجود بچی کے نہ ملنے پر گھر کے افراد نے اسے تلاش کرنا شروع کیا۔ بالآخر ویدھی کی لاش گھر کی پہلی منزل پر ایک اسٹور روم سے برآمد ہوئی۔بچی ایک ٹب میں مردہ حالت میں ملی، اس کا سر پانی میں ڈوبا ہوا اور پاؤں باہر تھے۔ حیران کن طور پر وہ کمرہ باہر سے مقفل تھا۔ویدھی 30 نومبر کو اپنے والدین کے ہمراہ ہریانہ کے ضلع سونی پت میں اپنے دادا دادی کے گھر آئی تھی، جہاں خاندان شادی میں شرکت کے لیے جمع تھا۔ اسی گھر میں ایک چچی، پونم، بھی موجود تھیں۔پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کی اور 3 دسمبر کو ویدھی کی چچی پونم کو گرفتار کر لیا۔ پوچھ گچھ کے دوران ایسا انکشاف سامنے آیا جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔پولیس کے مطابق پونم پر الزام ہے کہ اس نے ویدھی کو کسی بہانے اسٹور روم میں لے جا کر پانی میں ڈبو کر ہلاک کیا۔
تاہم اس سے بھی زیادہ خوفناک حقیقت یہ سامنے آئی کہ یہ پہلی واردات نہیں تھی۔تفتیش کے مطابق پونم پر الزام ہے کہ اس نے 2023 میں سونی پت کے بھاوڑ گاؤں میں اپنی نو سالہ بھتیجی کو پانی کی ٹینکی میں ڈبو کر قتل کیا۔مزید یہ کہ کسی کو شک نہ ہو، اس مقصد کے لیے اس نے اپنے ہی تین سالہ بیٹے کو بھی اسی طریقے سے ٹینکی میں ڈبو کر جان سے مار دیا تاکہ معاملے کو حادثہ سمجھا جائے۔پولیس نے انکشاف کیا کہ اگست 2025 میں پونم نے سیواہ گاؤں میں اپنی ماموں زاد بہن کی چھ سالہ بچی کو بھی پانی میں ڈبو کر جان سے مار دیا تھا۔ تینوں واقعات کو خاندان والوں نے حادثہ سمجھ کر درگزر کر دیا اور کسی نے رپورٹ درج کرانے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ایس پی بھوپیندر سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ تفتیش کے دوران پونم نے ان معصوم بچیوں کو قتل کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ خوبصورت بچیاں اسے برداشت نہیں تھیں، اسے خوف ہوتا تھا کہ بڑی ہو کر وہ اس سے زیادہ حسین نہ ہو جائیں۔
پولیس کے مطابق حسد نے اسے بے رحم قاتل بنا دیا۔افسران کا کہنا ہے کہ پونم باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ واردات کرتی تھی، اور قتل کے بعد بالکل معمول کی طرح گھر والوں کے ساتھ گھل مل جاتی، کسی قسم کی پریشانی اس کے چہرے پر نہیں ہوتی تھی۔ملزمہ کے رشتے دار اس انکشاف کے بعد سکتے میں ہیں۔ پولیس کے مطابق 32 سالہ پونم اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے، پولیٹیکل سائنس میں ایم اے اور بی ایڈ کی ڈگری رکھتی ہے، مگر کسی ادارے میں ملازمت نہیں کرتی تھی۔ اس کی شادی 2019 میں ہوئی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے رویے اور قتل کے طریقۂ کار سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ معاملہ ایک “سائیکو کلر” کا ہے۔ پونم کو جوڈیشل حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس سے مزید تفتیش جاری ہے۔















































