واشنگٹن ڈی سی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیویارک کے نو منتخب میئر زہران ممدانی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں پہلی ملاقات غیر معمولی طور پر دوستانہ ماحول میں ہوئی، حالانکہ گزشتہ کئی ماہ سے دونوں رہنما ایک دوسرے پر سخت تنقید کرتے آئے تھے۔اوول آفس میں ہونے والی اس ملاقات میں سیاسی اختلافات پیچھے رہ گئے اور دونوں رہنماؤں نے شہر میں بڑھتے ہوئے جرائم، مہنگائی اور رہائشی مسائل کے حل کے لیے تعاون پر اتفاق کیا۔
ٹرمپ، جو ریپبلکن پارٹی کے ارب پتی اور سابق رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ہیں، اور 34 سالہ مسلم ڈیموکریٹک سوشلسٹ زہران ممدانی امیگریشن سے لیکر معاشی پالیسی تک کئی معاملات پر ہمیشہ مخالف موقف رکھتے رہے ہیں۔ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے رویے میں واضح نرمی اور ایک دوسرے کے لیے احترام دیکھا گیا۔ ٹرمپ نے ملاقات کو ’’حیرت انگیز حد تک مثبت‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’ہم بہت سے معاملات پر متفق ہیں، جتنا میں نے سوچا بھی نہیں تھا‘‘۔
ممدانی نے بھی کہا کہ ملاقات کا مقصد اختلافات کو بڑھانا نہیں بلکہ نیویارک کے شہریوں کی بھلائی اور خدمت تھا۔ انہوں نے بتایا کہ گفتگو میں زور شہر میں مہنگائی، ٹرانسپورٹ اور رہائش کے مسائل کے مشترکہ حل پر رہا۔ دورانِ ملاقات یہ بات بھی سامنے آئی کہ ٹرمپ کے کئی ووٹرز نے اس بار ممدانی کے حق میں ووٹ دیا، جس پر صدر نے خوشی کا اظہار کیا۔
صحافیوں کے سوالات کے دوران سابق تلخ بیانات پر بھی ہنسی مزاح میں بات کی گئی۔ جب ایک صحافی نے پوچھا کہ کیا ممدانی اب بھی ٹرمپ کو ’’فاشسٹ‘‘ سمجھتے ہیں، تو ٹرمپ نے ہلکے انداز میں کہا: ’’اگر کہنا ہے تو سیدھا ’ہاں‘ کہہ دو‘‘۔
جب ممدانی کے خلاف چلنے والی اسلاموفوبک مہم کا ذکر آیا تو ٹرمپ نے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے سامنے کھڑا شخص ایک معقول اور باشعور انسان ہے‘‘۔
یہ ملاقات نشر ہونے کے بعد امریکی سیاسی حلقوں میں حیرت کی لہر دوڑ گئی اور کئی مبصرین نے اسے امریکی سیاست میں ایک غیر متوقع موڑ قرار دیا۔ ٹرمپ، جنہوں نے پہلے نیویارک کو ’’تباہ حال شہر‘‘ قرار دیتے ہوئے ممدانی کی انتخابی فتح کی مخالفت کی تھی، اب نئے میئر کی قیادت میں شہر کی بہتری کی امید ظاہر کر رہے ہیں اور یہاں تک کہ انہوں نے نیویارک واپس منتقل ہونے پر غور کرنے کا عندیہ بھی دیا۔















































