جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سعودی عرب کو اسرائیل کے مقابلے میں کم تر درجے کے ایف 35 جنگی طیارے دیے جائیں گے، امریکی حکام

datetime 21  ‬‮نومبر‬‮  2025 |

واشنگٹن (رائٹرز) – امریکی حکام اور دفاعی ماہرین نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو فروخت کیے جانے والے ایف-35 لڑاکا طیارے اسرائیل کے زیر استعمال طیاروں کے مقابلے میں کم تر ہوں گے، کیونکہ ایک امریکی قانون اسرائیل کی خطے میں عسکری برتری کی ضمانت دیتا ہے۔رائٹرز کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے سعودی عرب کو ایف-35 طیارے فراہم کرنے کا اعلان کیا،

تاہم حکام نے کہا کہ سعودی طیاروں میں وہ جدید خصوصیات شامل نہیں ہوں گی جو اسرائیلی بیڑے میں موجود ہیں، جیسے جدید ہتھیاروں کے نظام اور الیکٹرانک وارفیئر آلات اسرائیل اپنے ایف-35 طیاروں میں ترمیم کے خصوصی اختیارات رکھتا ہے، جن میں ہتھیاروں کے نظام میں تبدیلی، ریڈار جیمنگ صلاحیتیں اور دیگر اپ گریڈ شامل ہیں، جن کے لیے امریکا کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تاہم، اسرائیلی فضائیہ نے مجوزہ فروخت کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام خطے میں اسرائیل کی فضائی برتری کو کمزور کر سکتا ہے۔

مچل انسٹیٹیوٹ فار ایرو اسپیس اسٹڈیز کے ڈائریکٹر ڈگلس برکی کے مطابق سعودی عرب کو یہ طیارے ملنے کے باوجود، امکان ہے کہ انہیں AIM-260 جوائنٹ ایڈوانسڈ ٹیکٹیکل میزائل (JATM) فراہم نہ کیا جائے، جو اگلی نسل کے لڑاکا طیاروں کے لیے تیار کردہ فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل ہے۔ایف-35 ہر ملک اور پائلٹ کے لیے تخصیص شدہ ہوتا ہے۔ امریکا کے پاس سب سے زیادہ جدید ورژن موجود ہیں، جبکہ دیگر ممالک کو کم درجے کے طیارے دیے جاتے ہیں۔ سعودی عرب کے طیاروں کو اسرائیلی طیاروں کے مقابلے میں کم مضبوط رکھا جائے گا، جس کا انحصار طیارے کے سافٹ ویئر پیکیج پر ہوگا۔

مزید برآں، اسرائیل عددی برتری بھی رکھتا ہے کیونکہ وہ دو اسکواڈرن ایف-35 چلا رہا ہے اور تیسرا آرڈر پر ہے، جبکہ سعودی عرب کے لیے دو اسکواڈرن محدود کیے جائیں گے جن کی فراہمی میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔امریکی حکام نے بتایا کہ فروخت کو حتمی شکل دینے سے قبل اسرائیل کی عسکری برتری کا جائزہ ضروری ہوگا اور سعودی عرب کو ہر فروخت کے لیے کانگریس سے منظوری حاصل کرنا ہوگی۔ کانگریس میں اسرائیل کی مضبوط حمایت اس معاملے میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

یہ فروخت سعودی عرب کو قطر اور متحدہ عرب امارات کے برابر لا کھڑا کرے گی، جنہیں بھی ایف-35 طیاروں کی پیشکش کی گئی ہے، لیکن معاہدے ابھی بھی ڈیلیوری شیڈول، طیاروں کی صلاحیت اور ٹیکنالوجی کی رسائی پر تحفظات کی وجہ سے زیر التواء ہیں۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…