اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست رائے کے اودھیا پاڑہ سے تعلق رکھنے والے 84 سالہ جگیشور پرساد آودھیا کو 39 برس بعد بالآخر عدالت نے رشوت کے الزام سے مکمل طور پر بری کر دیا۔ ان پر صرف 100 روپے کی رشوت لینے کا دعویٰ کیا گیا تھا جس پر وہ 1986 میں گرفتار ہوئے تھے۔جگیشور پرساد اس وقت غیر منقسم مدھیہ پردیش کے اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن میں بطور کلرک فرائض انجام دے رہے تھے۔ طویل قانونی جنگ کے بعد عدالت نے انہیں بے گناہ قرار دے دیا، مگر تقریباً چار دہائیوں بعد آنے والا یہ فیصلہ ان کے لیے کسی بڑے معنی کا حامل نہیں رہا۔اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ فیصلہ میرے لیے اب کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ میری نوکری چلی گئی، معاشرے نے مجھے تنہا کر دیا۔
‘‘انہوں نے بتایا کہ جھوٹے الزام کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کی تعلیم مکمل نہ کرواسکے، ان کی شادیاں نہ کرا سکے، اور رشتہ داروں نے بھی ان سے تعلق ختم کر لیا۔ مزید یہ کہ مالی مشکلات کے باعث وہ اپنی اہلیہ کا بروقت علاج نہ کرا پائے، جس کے نتیجے میں وہ زندگی کی بازی ہار گئیں۔جگیشور پرساد نے افسوس کے ساتھ کہا کہ ’’کیا کوئی مجھے وہ سب واپس دلا سکتا ہے جو میں نے کھو دیا؟ ہائیکورٹ نے اگرچہ مجھے بے قصور قرار دے دیا ہے، لیکن اس فیصلے کی حیثیت اس تکلیف اور بوجھ کے مقابلے میں بہت کم ہے جو میں نے 39 سال تک اپنے خاندان کے ساتھ سہا۔‘‘آخر میں انہوں نے دل گرفتہ انداز میں کہا کہ ’’میں نے کوئی جرم نہیں کیا تھا، مگر سب کچھ کھو بیٹھا۔ آج کس کو بتاؤں کہ میں بے گناہ تھا؟ اب سننے والا کوئی نہیں رہا۔‘‘















































