اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ فیصلہ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے پیر کے روز سنایا، جس میں انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا۔ فیصلے کے وقت شیخ حسینہ ملک سے باہر، بھارت میں موجود تھیں، اور ان کے خلاف مقدمہ ان کی غیر حاضری میں چلایا گیا۔مظاہروں کے دوران ہونے والی ایک آڈیو مارچ 2024 میں لیک ہوئی تھی، جس میں شیخ حسینہ ایک سینیئر حکومتی اہلکار سے گفتگو کرتے ہوئے سنا گیا، اور مظاہرین کے خلاف مہلک ہتھیار استعمال کرنے اور فوری طور پر گولی مارنے کے احکامات دیتی سنائی دیں۔
اس آڈیو کا فرانزک جائزہ متعدد عالمی صحافتی اور انسانی حقوق کے اداروں نے لیا، جس میں ثابت ہوا کہ آڈیو اصلی ہے اور اس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق، مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں تقریباً 1400 شہری ہلاک ہوئے تھے۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ، سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال اور سابق آئی جی پولیس عبداللہ المامون نے انسانیت کے خلاف جرائم میں حصہ لیا۔
ٹریبونل کے مطابق شیخ حسینہ نے ڈرون، ہیلی کاپٹر اور دیگر مہلک ہتھیار استعمال کرنے کا حکم دیا، جبکہ دیگر ملزمان نے ان احکامات پر عمل کیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں تین الزامات کی بنیاد پر سزا سنائی: ایک الزام پر عمر قید اور دو الزامات پر موت کی سزا۔ عدالت میں کیس کے تین ملزمان میں سے صرف سابق آئی جی پولیس عبداللہ المامون موجود تھے، جنہوں نے صحت جرم قبول کی اور عدالت میں بطور سلطانی گواہ پیش ہوئے۔ سابق وزیر داخلہ روپوش ہیں، جبکہ شیخ حسینہ بھارت میں موجود ہیں۔پراسیکیوٹرز نے عدالت کو بتایا کہ شیخ حسینہ جولائی کی بغاوت کے دوران مظاہرین کو ختم کرنے کی ماسٹر مائنڈ تھیں اور انہوں نے اعلیٰ سطح پر مظاہرین کے خلاف ہتھیار استعمال کرنے کے احکامات دیے۔ اس دوران رنگ پور کی بیگم روکیہ یونیورسٹی کے طالب علم ابو سعید کے قتل میں بھی ان کا کردار شامل بتایا گیا۔
اس معاملے میں مظاہرین، عینی شاہدین اور زخمیوں کے علاج کرنے والے ڈاکٹروں سمیت 54 افراد نے گواہی دی۔عدالت میں ثبوت کے طور پر شیخ حسینہ کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز، میڈیا رپورٹس اور پکڑی گئی گولیاں پیش کی گئی تھیں۔ دلائل 12 اکتوبر کو شروع ہوئے اور 23 اکتوبر کو مکمل ہوئے۔اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے بھی تصدیق کی تھی کہ مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 1400 افراد ہلاک ہوئے، اور سابق وزیراعظم سینکڑوں ہلاکتوں میں ملوث تھیں۔ بی بی سی کی تحقیقاتی ٹیم نے بھی آڈیو کی تصدیق کی تھی جس میں واضح طور پر سنا جا سکتا ہے کہ شیخ حسینہ مظاہرین کے خلاف سخت کریک ڈاؤن اور فوری گولی چلانے کے احکامات دے رہی ہیں۔

































