اقوام متحدہ(این این آئی )اقوامِ متحدہ کے دو عالمی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کے 16 ممالک اور خطوں میں شدید غذائی بحران آمدہ مہینوں میں مزید بگڑنے کا خدشہ ہے، جس سے لاکھوں افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔روم میں قائم اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے (ایف اے او)اور عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی)کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق چھ ممالک جن میں سوڈان، فلسطین، جنوبی سوڈان، مالی، ہیٹی اور یمن شامل ہیں ، قحط یا تباہ کن بھوک کے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جمہوریہ کانگو، میانمار، نائجیریا، صومالیہ، شام اور افغانستان میں بھی صورتحال نہایت تشویشناک ہے، جبکہ برکینا فاسو، چاڈ، کینیا اور بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے حالات کو بھی خطرناک قرار دیا گیا ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ “شدید غذائی عدم تحفظ کے شکار خاندان اپنی بنیادی خوراکی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں اور انہیں اکثر زندہ رہنے کے لیے بھوک برداشت کرنے یا اپنی قیمتی اشیا فروخت کرنے جیسے انتہائی اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔
عالمی خوراک پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سِندی مک کین نے کہا کہ قحط ناگزیر نہیں ہے،ہمارے پاس اسے روکنے کے لیے علم اور وسائل موجود ہیں، بس سیاسی عزم اور فوری اقدام کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں بھوک کے چار بڑے اسباب کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں تنازعات اور تشدد ، کمزور معیشتیں، قرضوں کا بوجھ اور بڑھتی خوراک کی قیمتیں،موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ،سیلاب، خشک سالی اور طوفان اور انسانی ہمدردی کی امداد میں کمی شامل ہیں ۔ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل ڈونگیو کو نے کہا کہ تنازع بھوک کی سب سے بڑی وجہ ہے، لیکن موسمیاتی اور معاشی بحران نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔رپورٹ میں عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ بھوک کے پھیلا کو روکا جا سکے، زندگیوں کو بچایا جا سکے اور بنیادی وجوہات پر قابو پایا جا سکے۔















































