کٹھمنڈو (نیوز ڈیسک) نیپال کی مشہور گلوکارہ نیتو پاڈیل، جو اپنی مدھر آواز اور خوشگوار زندگی کے خوابوں کے لیے جانی جاتی تھیں، زندگی اور موت کی کشمکش میں چند روز جدوجہد کے بعد چل بسیں۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق نیتو پاڈیل نے 17 اکتوبر کو اپنے قریبی دوست اور موسیقار بابل گیری کے اسٹوڈیو میں خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا لی تھی۔ فوری طور پر انہیں شدید جھلسنے کی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ایک ہفتے تک ان کا علاج جاری رہا، مگر وہ جانبر نہ ہوسکیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق گلوکارہ کے جسم کا تقریباً 75 فیصد حصہ جل چکا تھا۔ تمام تر کوششوں کے باوجود وہ زخموں کی تاب نہ لا سکیں اور بالآخر ان کی موت کی تصدیق کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق نیتو پاڈیل گزشتہ سات برسوں سے بابل گیری کے ساتھ تعلق میں تھیں۔ دونوں کے درمیان نہ صرف پیشہ ورانہ رشتہ تھا بلکہ ذاتی زندگی میں بھی وہ ایک دوسرے کے بہت قریب تھے۔ نیتو پاڈیل بابل کے اسٹوڈیو کے نیچے ایک کافی کیفے کی مالک بھی تھیں، جہاں موسیقی کے شعبے سے وابستہ افراد اکثر آیا جایا کرتے تھے۔
تاہم حالیہ چند ماہ کے دوران دونوں کے درمیان شادی سے متعلق اختلافات شدت اختیار کر گئے تھے۔ نیتو کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ بابل گیری نے مبینہ طور پر کسی اور خاتون سے تعلقات بنا رکھے تھے اور اسی وجہ سے نیتو سے شادی سے گریزاں تھے۔
گلوکارہ کے بھائی گھنیش پاڈیل نے بابل گیری کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں واقعے کی ممکنہ وجوہات میں ذاتی تنازعات، جذباتی دباؤ اور مبینہ دھوکہ دہی شامل ہو سکتی ہیں۔ مزید تفتیش جاری ہے۔















































