اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قریبی مشیر علی شمخانی کی بیٹی کی شادی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان کا ردِعمل سامنے آ گیا ہے۔وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ علی شمخانی اپنی بیٹی کے ہمراہ شادی ہال میں داخل ہوتے ہیں اور اسے اسٹیج تک لے کر جاتے ہیں۔ ویڈیو میں دلہن کا لباس مغربی طرز کا اور مختصر ہونے کے باعث ایرانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ “جو دوسروں کی بیٹیوں کے لیے حجاب لازمی قرار دیتے ہیں، وہ خود کیا مثال پیش کر رہے ہیں۔”گزشتہ دو روز سے جاری اس بحث پر بالآخر علی شمخانی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک پیغام کے ذریعے ردعمل دیا۔
انہوں نے یہ پیغام عبرانی زبان میں تحریر کیا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اسرائیل کو مخاطب کر رہے تھے۔اپنے پیغام میں علی شمخانی نے ویڈیو کے لیک ہونے کے پیچھے اسرائیلی ہاتھ کا اشارہ دیتے ہوئے لکھا:”او کمینے، میں ابھی زندہ ہوں۔”یہ جملہ دراصل 1973 کی فلم بابیون سے لیا گیا ہے، جس میں ایک قیدی حکومتی جبر سے آزاد ہو کر اپنی بقا کا اعلان کرتا ہے۔بعد ازاں ایک ایرانی صحافی سے گفتگو میں علی شمخانی نے وضاحت کی کہ یہ ویڈیو خواتین کے لیے مخصوص تقریب کی ہے جس میں تمام انتظامیہ، ویٹرز اور فوٹوگرافرز بھی خواتین تھیں۔ ان کے مطابق وہ صرف اپنی بیٹی کو اسٹیج تک چھوڑنے کے لیے گئے تھے اور وہاں ان کے سوا کوئی مرد موجود نہیں تھا۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب علی شمخانی نے یہ جملہ استعمال کیا۔ اس سے قبل بھی ایک موقع پر، جب اسرائیل نے ایران میں ان کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا لیکن وہ محفوظ رہے، تب بھی انہوں نے کہا تھا:”او کمینے، میں ابھی زندہ ہوں۔”















































