بدھ‬‮ ، 10 دسمبر‬‮ 2025 

قطر نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے بیان سے ‘بارڈر’ کا حوالہ ہٹا دیا

datetime 20  اکتوبر‬‮  2025 |

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قطر کی وزارتِ خارجہ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی سے متعلق اپنے سرکاری بیان میں ترمیم کرتے ہوئے “سرحد” (بارڈر) کا لفظ ہٹا دیا ہے، جس کے بعد اس تبدیلی نے سیاسی اور سفارتی سطح پر بحث چھیڑ دی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق، دوحہ میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد جاری کیے گئے ابتدائی بیان میں کہا گیا تھا کہ “جنگ بندی دونوں برادر ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے”۔ تاہم تقریباً 18 گھنٹے بعد جاری کردہ نئے ورژن میں “سرحد” کا حوالہ ہٹا کر صرف “دونوں برادر ممالک کے درمیان” کی عبارت شامل کی گئی۔

ذرائع کے مطابق، یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی جب سوشل میڈیا اور افغان حلقوں میں اس جملے پر تنقید شروع ہوئی۔ بعض تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ “سرحد” کے ذکر سے قطر غیر ارادی طور پر ڈیورنڈ لائن کو ایک باقاعدہ بین الاقوامی سرحد کے طور پر تسلیم کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ اسی تناظر میں قطری وزارتِ خارجہ نے بغیر کسی باضابطہ وضاحت کے خاموشی سے بیان میں ترمیم کر دی۔

اپ ڈیٹ شدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “قطر کی ریاست امید کرتی ہے کہ یہ قدم دونوں برادر ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور خطے میں دیرپا امن کے قیام کی بنیاد بنے گا”۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ تبدیلی قطر کی ایک محتاط سفارتی حکمتِ عملی کی عکاس ہے، جس کا مقصد افغانستان میں ممکنہ ردِعمل سے بچنا اور حساس مسئلے یعنی ڈیورنڈ لائن کے حوالے سے غیر جانبدار رہنا ہے۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ افغان طالبان سمیت ماضی کی تمام افغان حکومتیں ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد تسلیم کرنے سے انکار کرتی رہی ہیں، جب کہ پاکستان اسے اپنی سرکاری اور حتمی سرحد قرار دیتا ہے۔

طالبان کے وزیرِ دفاع محمد یعقوب مجاہد نے دوحہ مذاکرات کے بعد ورچوئل پریس کانفرنس میں وضاحت کی کہ بات چیت کے دوران ڈیورنڈ لائن پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ انہوں نے اسے “خیالی سرحد” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملات کا فیصلہ قوموں کی سطح پر ہونا چاہیے۔

سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے قطر کے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لفظ ’بارڈر‘ ہٹانے کا فیصلہ افغان عوامی دباؤ کے نتیجے میں کیا گیا، جو اس مسئلے کو انتہائی حساس تصور کرتے ہیں۔



کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…