بیجنگ (نیوز ڈیسک) چین کے جے-16 لڑاکا طیاروں نے دو غیر ملکی جنگی طیاروں کو نشانہ بنا کر خبردار کیا اور انہیں ملک کے ایئر ڈیفنس آئیڈینٹیفکیشن زون (ADIZ) سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا۔
چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ پہلی مرتبہ رواں ماہ سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں منظرِ عام پر آیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ واقعہ گزشتہ سال پیش آیا تھا، اور اس کے بعد سے متعلقہ غیر ملکی طیارے دوبارہ اس علاقے میں دکھائی نہیں دیے۔
چینی تجزیہ کار اور پیپلز لبریشن آرمی (PLA) کے سابق کرنل یوے گانگ کے مطابق، امکان ہے کہ یہ غیر ملکی طیارے امریکا کے جدید ففتھ جنریشن ایف-22 جنگی طیارے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جے-16 طیارہ ان اسٹیلتھ طیاروں کو نشانہ بنانے میں اس لیے کامیاب ہوا کیونکہ چینی فوج ایک مربوط جنگی نظام (Integrated Combat System) استعمال کرتی ہے، جس میں سیٹلائٹس، ارلی وارننگ ایئرکرافٹس اور اینٹی اسٹیلتھ ریڈار شامل ہیں۔
3 اکتوبر کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں پی ایل اے ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے پائلٹ لی چاؤ نے بتایا کہ یہ واقعہ ایک تربیتی مشق کے دوران پیش آیا۔ انہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ غیر ملکی طیاروں کے ارادے واضح طور پر اشتعال انگیز تھے۔
لی چاؤ کے مطابق، فضائی مشق کے دوران ایک موقع پر انہوں نے اپنا طیارہ الٹا کر دشمن کے طیارے کے اوپر اڑایا، جس کے دوران دونوں طیاروں کے درمیان فاصلہ محض 10 سے 15 میٹر رہ گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ “میں نے اسی دوران دونوں طیاروں کو ایک ساتھ لاک آن کیا، جس کے بعد وہ علاقے سے پیچھے ہٹ گئے۔”
فوجی اصطلاح میں ’لاک آن‘ کا مطلب ہے کہ ہدف کو مکمل طور پر نشانے پر لے کر میزائل حملے کے لیے تیار حالت میں لایا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ جے-16 ففتھ جنریشن نہیں بلکہ چوتھی جنریشن کا جدید لڑاکا طیارہ ہے، جو 2016 میں چینی فضائیہ میں شامل ہوا اور اپنی کثیر المقاصد صلاحیتوں کی وجہ سے اب بھی چین کے اہم جنگی طیاروں میں شمار ہوتا ہے۔