نئی دہلی (این این آئی) بھارت کی سپریم کورٹ میں اس وقت ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا جب پیر کی صبح سماعت کے دوران ایک ہندو انہتاپسند وکیل نے چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی پر جوتا پھینکا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ واقعہ 11بج کر 35منٹ پر کمرہ عدالت نمبر 1میں پیش آیا جب چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ ایک مقدمے کی سماعت کر رہا تھا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ وکیل نے جس کی شناخت راکیش کشور کے طور پر کی گئی، اچانک اپنے جوتے اتارے اور چیف جسٹس کی طرف پھینک دیے۔
ہنگامہ آرائی کے باوجودچیف جسٹس گوائی پرسکون رہے اور وکلا ء پر زور دیا کہ وہ اپنے دلائل جاری رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ اس سے پریشان نہ ہوں۔ ہم پریشان نہیں ہیں، یہ چیزیں مجھ پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔پولیس نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی کہ ملزم وکیل کو جو میور وہار کا رہائشی ہے اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا رجسٹرڈ ممبر ہے، سپریم کورٹ کے سیکورٹی یونٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ عین شاہدین نے بتایا کہ جب مذکورہ وکیل کو کمرہ عدالت سے باہر لے جایا جارہا تھا تو اس نے چیخ کر کہاکہ ”ہم سناتن(ہندو دھرم) کی توہین برداشت نہیں کریں گے”۔ملزم کے پس منظر کے بارے میں مزید تفتیش جاری ہے۔اس غیر معمولی واقعے سے بھارت کے پیشہ ورانہ اور سیاسی حلقوں میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور بنیاد پرستی کی عکاسی ہوتی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ادارہ جاتی احترام کے فقدان اور عدلیہ میں انتہا پسندانہ جذبات کے عروج کو ظاہر کرتا ہے۔ مبصرین کاکہنا کہ اس طرح کے واقعات سے بھارتی معاشرے میں بڑھتی ہوئی تقسیم اور انتشارکی نشاندہی ہوتی ہے۔