اسلام آباد (نیوز ڈیسک) شام کے سابق صدر بشارالاسد، جو تقریباً دس ماہ قبل اقتدار سے محروم ہوئے تھے، ایک بار پھر عالمی خبروں میں جگہ بنا رہے ہیں۔ اس بار ان کے حوالے سے اطلاعات ماسکو کے ایک اسپتال سے سامنے آئی ہیں۔سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا دعویٰ ہے کہ بشارالاسد کو ایک قاتلانہ حملے میں زہر دیا گیا تھا۔ انہیں گزشتہ ہفتے اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا اور ذرائع کے مطابق ان کی حالت اب ’’قابلِ اطمینان‘‘ ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد روس کو دنیا کے سامنے شرمندہ کرنا اور یہ تاثر دینا تھا کہ ماسکو ان کی جان سے کھیلنے میں ملوث ہے۔ تاہم اس واقعے کے حوالے سے اب تک کوئی واضح تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ صرف ان کے بھائی ماہر الاسد کو اسپتال میں ملاقات کی اجازت دی گئی جبکہ روسی حکام مکمل طور پر خاموش ہیں۔یاد رہے کہ 60 سالہ بشارالاسد کو گزشتہ دسمبر روسی صدر ولادیمیر پوتن نے سیاسی پناہ دی تھی، اس کے بعد سے وہ عوامی سطح پر نظر نہیں آئے۔ اطلاعات ہیں کہ وہ اپنے اہلخانہ اور بھاری مالی اثاثے دمشق سے ماسکو منتقل کرچکے تھے۔اگر یہ دعویٰ درست ثابت ہوتا ہے کہ انہیں زہر دینے کی کوشش کی گئی، تو اس سے روس اور بشارالاسد کے درمیان موجود نازک معاہدہ مزید غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوسکتا ہے۔ ایک جانب ماسکو انہیں تحفظ فراہم کرنے کا خواہاں ہے جبکہ دوسری طرف نئی شامی حکومت ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رہی ہے۔