کابل (نیوز ڈیسک) طالبان کی عبوری حکومت نے افغانستان بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کرتے ہوئے فائبر آپٹک کنکشنز منقطع کر دیے، جس کے باعث کروڑوں افراد کا رابطہ دنیا سے کٹ گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ملک میں نہ صرف انٹرنیٹ بلکہ ٹیلی فون سروس بھی معطل کر دی گئی ہے، جس سے تقریباً 4 کروڑ 30 لاکھ شہری براہِ راست متاثر ہوئے ہیں۔ طالبان حکام کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام “فحاشی کے پھیلاؤ کو روکنے” کے لیے ناگزیر تھا۔
مقامی میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی مکمل بندش سے نیوز چینلز اور بین الاقوامی خبر رساں اداروں کا کابل دفاتر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ ٹولو نیوز نے کہا کہ اس صورتحال سے صحافتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق زلزلہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں بھی دشواریاں پیش آنے کا خدشہ ہے۔ انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کے باعث کابل ایئرپورٹ پر نو پروازیں منسوخ ہوچکی ہیں جبکہ ای-کامرس اور آن لائن پلیٹ فارمز بھی مفلوج ہو گئے ہیں۔ خواتین ہنرمندوں کی آمدنی شدید خطرے میں پڑ گئی ہے۔
رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ آن لائن تعلیمی کلاسز بھی رک گئی ہیں، جس سے افغان لڑکیوں کی تعلیم کے مواقع مزید محدود ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ بینکنگ نظام اور اسپتالوں کی کئی خدمات بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں 8 سے 9 ہزار ٹیلی کمیونی کیشن ٹاورز بند کر دیے جائیں گے اور یہ بلیک آؤٹ غیر معینہ مدت تک جاری رہ سکتا ہے۔