اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف کہ امریکہ کے دوسری سرکاری دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کے حکومت کو وزیر اعظم کے مریکی دورے سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ شیری رحمان نے کہا کے واشنگٹن ہمیشہ اسلام آباد کے لئے ایک اہم دارالحکومت سمجھا جاتاہے اور پاکستان میں سیاسی جماعتوں سے اگر دو طرفہ ایجنڈے پر مشورہ کیا جاتا تو ایجندہ زیادہ مضبوط ہو تا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت ہمیشہ قومی اہمیت کے امور پارلیمنٹ میں پیش کر کے تبادلہ خیال کرتی رہی ہے، اس حکمت عملی سے اسٹریٹجک مسائل کے حل کامثبت تاثر پیدہ ہوتاہے۔ پیپلز پارٹی کے نائب صدر نے کہا کے پاکستان پیپلز پارٹی نے خارجہ پالیسی اور قومی مفادات کے معاملات پر کبھی سمجہوتہ نہیں کیا ۔امید ہے کہ جوہری مفادات پہ کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کے جوہری معاہدے کے معاملے پرجو افواہیں چل رہی ہیں اس پر حکومت نے کیا ہوم ورک کیا ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان کے کردار کے بارے میں اہم سوالات اور کابل میں امریکی سکیورٹی امداد جیسے اہم امور پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ کابل ایک خود مختار ملک ہے اور اسے امن کے لیے اپنی شرائط ضروررکھنی چاہیے، پاکستان صرف ایک حامی کردار ادا کر سکتاہے۔ امریکانے ایک مقررہ مدت کے دوران پاکستان کو امداد فراہم کی ہے لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہماری اہم ضروریات پر توجہ دی جائے جیسے کہ ہمارے طالب علموں کے لئے ر ویزا اور ہماری مصنوعات کے لئے امریکی منڈیوں تک رسائی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں توانائی کے منصوبوں پر امریکی حمایت چاہتی ہوں۔ امید کرتی ہوں کہ اسلام آباد کے ساتھ دہلی کے تشدد آمیز اشارے بھی بات چیت کی میز پر ہو نگے کیوں کہ جنوبی ایشیا میں امن امریکی پالیسی کی اہم ترجیح ہے ۔