اسلام آ با د (نیوز ڈیسک) امریکی وزیردفاع پیٹے ہیگسیٹھ نے ایران پر امریکی حملے کے اثرات سے متعلق وائٹ ہاؤس کی جانب سے کی جانے والی تشخیص کے بعد پینٹاگون کی انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ اور دو دیگر اعلیٰ فوجی افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ لیفٹننٹ جنرل جیفری کروس اب ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کے سربراہ نہیں رہیں گے۔ ان کے ساتھ امریکی نیول ریزرو کے سربراہ اور نیول اسپیشل وارفیئر کمانڈ کے کمانڈر کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے۔پینٹاگون نے ان برطرفیوں کی وجوہات فی الحال ظاہر نہیں کی ہیں۔
تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات جون میں سامنے آنے والی اس لیک رپورٹ کے بعد کیے گئے، جس میں کہا گیا تھا کہ ایران پر امریکی حملے کے نتیجے میں صرف چند ماہ کا ہی نقصان ہوا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس رپورٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور وائٹ ہاؤس نے اسے جانبدارانہ اور غلط قرار دیا تھا۔خیال رہے کہ ڈی آئی اے پینٹاگون اور امریکی فوجی انٹیلیجنس کا اہم ادارہ ہے جو تکنیکی انٹیلیجنس اکٹھی کرنے میں مہارت رکھتا ہے اور سی آئی اے سے مختلف نوعیت کے آپریشنز انجام دیتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ امریکی وزیردفاع نے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی ہوں۔ اپریل میں صدر ٹرمپ نے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ جنرل ٹموتھی ہوگ سمیت وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے درجن سے زائد افسران کو بھی فارغ کیا تھا، جب کہ فروری میں وزیردفاع نے ایئرفورس جنرل سی کیو براؤن اور دیگر پانچ ایڈمرلز و جنرلز کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر پینٹاگون میں متعدد اختیارات محدود کر دیے تھے۔