اسلام آباد (نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور فلش فلڈ کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر پی ڈی ایم اے نے ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران مختلف حادثات میں 308 افراد جان سے گئے جبکہ 23 زخمی ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 279 مرد، 15 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں، جب کہ زخمیوں میں 17 مرد، 4 خواتین اور 2 بچے ہیں۔پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارش اور فلش فلڈ کے باعث مجموعی طور پر 74 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں 63 جزوی طور پر جبکہ 11 مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ یہ واقعات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔ سب سے زیادہ نقصانات باجوڑ اور بٹگرام میں رپورٹ ہوئے جبکہ صرف بونیر میں 184 ہلاکتیں ہوئیں۔محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے 21 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کے لیے فوری امدادی فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں اور ضلعی انتظامیہ کو ریلیف آپریشن تیز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق سیاحتی مقامات کی بند سڑکوں اور شاہراہوں کو کھولنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، جبکہ عوام کو احتیاطی تدابیر اپنانے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اب تک 3567 افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے جبکہ 3817 متاثر ہوئے ہیں۔ امدادی سرگرمیوں میں 545 اہلکار، 90 گاڑیاں اور کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔ ریسکیو 1122 کے مطابق بونیر کی تین تحصیلوں میں ریسکیو آپریشن مسلسل جاری ہے، جہاں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔پاک فوج اور ایف سی نے بھی سوات، باجوڑ اور بونیر میں فلڈ ریلیف آپریشن شروع کیا ہے۔ متاثرہ افراد کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے اور خوراک و دیگر ضروری سامان پہنچایا جا رہا ہے۔ فوجی حکام نے کہا ہے کہ تمام متاثرین کو بحفاظت نکالنے تک آپریشن جاری رہے گا۔
فلڈ کنٹرول سیل کے مطابق صوبے کے مختلف دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے۔ دریائے سندھ میں خیرآباد (اٹک) کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 3,88,400 کیوسک ہے۔ تربیلا میں نچلے درجے کا سیلاب (3,70,600 کیوسک)، چشمہ میں شدید بہاؤ (4,06,627 کیوسک) اور جناح بیراج پر 3,91,608 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ دریائے کابل میں نوشہرہ پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے (1,08,500 کیوسک) جبکہ ورسک پر نچلے درجے کا سیلاب ہے (48,000 کیوسک)۔ دریائے سوات کے مختلف مقامات پر بھی پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔مزید برآں، تربیلا 5 پاور ہاؤس کے زیر تعمیر حصے میں عارضی طور پر کام روک دیا گیا ہے۔ محکمہ ہائیر ایجوکیشن نے اپنے عملے کو اسٹیشن سے باہر جانے سے روک دیا ہے تاکہ ریلیف سرگرمیوں میں مکمل معاونت دی جاسکے۔حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ فوراً محفوظ مقامات پر منتقل ہوں اور اپنے مویشی بھی ساتھ لے جائیں۔ وفاقی وزیر امیر مقام نے بونیر کا دورہ کرکے وزیراعظم کی جانب سے فراہم کردہ امدادی سامان کی تقسیم کا جائزہ لیا۔محکمہ ریلیف نے اعلان کیا ہے کہ صوبے کے متاثرہ اضلاع میں 31 اگست تک فلڈ ایمرجنسی نافذ رہے گی۔
اس فہرست میں سوات، بونیر، تورغر، بٹگرام، باجوڑ، شانگلہ، مانسہرہ اور دیر کے اضلاع شامل ہیں۔وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان فراز مغل کے مطابق اب تک دو ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔ چھوٹے ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں ادویات اور امدادی سامان بھیجا جا رہا ہے، جبکہ ریسکیو کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ادھر، سیلاب کی وجہ سے صوبے کے بیشتر علاقوں میں بجلی کا نظام متاثر ہوا۔ ترجمان پیسکو نے بتایا کہ مجموعی طور پر 41 فیڈرز متاثر ہوئے تھے، جن میں سے 23 فیڈرز بحال کر دیے گئے ہیں جبکہ باقی پر کام جاری ہے۔ سوات گرڈ اسٹیشن سے پانی نکال دیا گیا ہے اور مالم جبہ کو متبادل راستے سے بجلی فراہم کر دی گئی ہے۔ مرمتی سامان اور عملہ سوات پہنچا دیا گیا ہے اور بجلی کی بحالی پر کام تیزی سے جاری ہے۔