اسلام آباد (نیوز ڈیسک)غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہمنیٰ سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد سعودی عرب کے بتائے گئے اعدادوشمار سے تین گنا زیادہ ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے امریکی خبر رساں ادارے کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ ماہ سعودی عرب میں حج کے دوران بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 2110 ہے جو کہ سرکاری طور پر سامنے آنے والے اعدادوشمار سے تین گنا زیادہ ہے۔خیال رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے منیٰ واقعے میں اب تک 769 حجاج کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ منیٰ سانحے میں جاں بحق حجاج کی حالیہ تعداد میڈیا رپورٹس اور ان 30ممالک کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات کے بعد سامنے آئی ہے جن کے شہری جاں بحق افراد میں شامل تھے۔حج کی 25سالہ تاریخ میں حالیہ حادثے کو سب سے زیادہ بدترین قرر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل 12 ستمبر کومکہ کی مسجد الحرام کے صحن میں کرین گرنے سے کم از کم 107 افرادجاں بحق اور 200 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔25 ستمبر کے بعد سے جب ہلاکتوں کی تعداد 934 ہو چکی تھی، سعودی حکام نے ہلاک شدگان اور زخمیوں کے تازہ ترین اعدادوشمار جاری نہیں کیے۔اس صورتحال کے باعث پاکستان اور ایران سمیت دیگر ممالک کی جانب سے سعودی عرب پر تنقید کی گئی ہے۔ایران نے سعودی عرب سے اس واقعے پر معافی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ تاہم امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس واقعے میں ایران کے 465، نائیجیریا کے 199، مالی کے 198 جبکہ مصر کے 192 شہری جاں بحق ہوئے۔پاکستانی حکام نے اب تک اپنے 104 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ اس کے 12 شہری اب بھی لاپتہ ہیں۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اتوار کو منیٰ واقعے سے متعلق وزیرِداخلہ محمد بن نیف بن عبدالعزیز کی سربراہی میں ایک اجلاس ہوا۔ انھیں اس واقعے میں ہونے والی تحقیقات سے آگاہ کیا گیا۔یاد رہے کہ اس سے قبل سنہ 1990 میں حج کے دوران بھگدڑ کے واقعے میں 1426 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔