اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع پال گھر میں ایک 14 سالہ بنگلہ دیشی لڑکی کو ایک جنسی ریکیٹ سے بچایا گیا ہے۔ لڑکی نے پولیس کو بتایا ہے کہ اسے تین مہینوں کے دوران کم از کم 200 مردوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق 26 جولائی کو میرا-بھائندر وسائی-ویرار (MBVV) پولیس کی انسداد انسانی اسمگلنگ یونٹ (AHTU) نے این جی اوز کے ساتھ مل کر وسائی کے ایک فلیٹ پر چھاپہ مارا۔
اس کیس میں اب تک 10 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر لڑکی کو بنگلہ دیش سے ہندوستان لانے میں مدد کی۔ گرفتار ہونے والوں میں مرکزی ملزم محمد خالد بھی شامل ہے۔متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ وہ پہلے گجرات کے شہر نادیاد میں لائی گئی تھی، جہاں اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اسے مبینہ طور پر نشہ آور ادویات دی گئیں اور گرم چمچ سے داغا بھی گیا۔
رپورٹ کے مطابق بچی سکول میں ایک مضمون میں فیل ہوئی اور گھر والوں کے خوف سے گھر سے بھاگی۔ ایک خاتون نے اسے دریا پار کروایا اور بھارت لائی جہاں اسے جسم فروشی کے دھندے میں دھکیل دیا گیا۔
پولیس نے ملک بھر میں مختلف مقامات پر ٹیمیں روانہ کی ہیں تاکہ اس ریکیٹ میں ملوث دیگر افراد کو گرفتار کیا جا سکے۔ یہ ریکیٹ مبینہ طور پر متاثرین کو مہاراشٹر، گجرات اور کرناٹک سمیت کئی شہروں میں بھیجتا تھا۔اس کیس میں بھارتیہ نیائے سنہتا، پوکسو ایکٹ، اور انسانی اسمگلنگ سے متعلق دیگر قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔