واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی حکام سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن کے ذاتی ای میل اکاؤنٹ ایک ہائی سکول کے طالب علم کی جانب سے ہیک کیے جانے کی اطلاعات کی تفتیش کر رہے ہیں۔مبینہ ہیکر نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ انھیں جان برینن کے کام سے متعلق دستاویز بھی ملی ہیں جس میں سکیورٹی کلیئرنس کے لیے جان برینن کی درخواست بھی شامل ہے۔سی آئی اے کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے تاہم انھوں نے ای میل اکاؤنٹ ہیک کیے جانے کی تصدیق نہیں کی۔ہیکنگ کا دعویٰ کرنے والے نوجوان نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی۔نیویارک ٹائمز نے اس شخص کو ایسا ’ہائی سکول کا طالب علم‘ بتایا ہے جو امریکہ کی خارجہ پالیسی پر نالاں ہے۔اس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر فائلوں کے لنک ہیں جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ جان برینن کے روابط کی فہرست، سی آئی اے کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کی فون کالز کی فہرست اور دیگر دستاویز ہیں۔ایک ٹویٹ میں ناموں کی ایک فہرست بھی تھی، جن میں ایک نام جان برینن بھی تھا، اس میں ٹیلی فون نمبرز، ای میل اور سوشل سکیورٹی نمبرز بھی دیے گئے تھے۔سی آئی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا کہا ہے کہ ’ہم ایسی اطلاعات کے بارے میں باخبر ہیں جو سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں اور اس حوالے سے متعلق حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔‘مبینہ ہیکر کی جانب سے ہوم لینڈ سکیورٹی کے سیکریٹری جے جانسن کے ای میل اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ ہلیری کلنٹن جب سیکریٹری خارجہ کی عہدے پر تعینات تھیں انھوں نے بھی ذاتی ای میل اکاؤنٹ استعمال کیا تھا۔ حالیہ چند ماہ میں اعلیٰ امریکی حکام کی جانب سے ذاتی ای میل کا استعمال ایک سنجیدہ مسئلے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔