اسلام آباد (نیوز ڈیسک)تہران سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو ایک غیر معمولی صورت حال کا سامنا اُس وقت کرنا پڑا جب ان کی سرکاری گاڑی راستے میں خراب ہوگئی اور وہ بقیہ سفر ایک عام ٹیکسی میں کرنے پر مجبور ہو گئے۔رپورٹس کے مطابق، صدر اپنے دورۂ تبریز کے دوران قافلے سمیت قزوین کے ایک پٹرول اسٹیشن سے ایندھن حاصل کر رہے تھے، جہاں سے ناقص اور پانی ملا ہوا پٹرول بھروایا گیا۔ چند کلومیٹر آگے جانے کے بعد قافلے کی تین گاڑیاں اچانک بند ہوگئیں، جس کے بعد صدر نے بغیر کسی سرکاری پروٹوکول کے خود ہی ایک نجی ٹیکسی کا بندوبست کیا اور منزل کی جانب روانہ ہو گئے۔
مقامی حکام نے بتایا کہ مذکورہ پٹرول پمپ کے خلاف پہلے بھی غیر معیاری ایندھن فراہم کرنے کی شکایات درج ہو چکی ہیں، تاہم اس کے باوجود یہ پمپ تاحال کام کر رہا ہے۔ ایران کی نیشنل آئل پروڈکٹس ڈسٹری بیوشن کمپنی نے واقعے کی تصدیق تو کی ہے، مگر اس بات پر خاموشی اختیار کی گئی ہے کہ ایسی غفلت پر کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔واقعے کے بعد ملک میں ایندھن کے معیار، پٹرول پمپوں کی نگرانی اور حکومتی اداروں کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اب تک نہ وزارتِ تیل اور نہ ہی صدارتی دفتر کی جانب سے کوئی باضابطہ وضاحت سامنے آئی ہے۔