اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ میں 6 ارب روپے سے زائد کی مالی بدانتظامی اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق آڈیٹر جنرل کی 2023-24ء کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی سی بی نے مقررہ بجٹ سے 66 کروڑ روپے زائد خرچ کیے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسپانسرشپ کی مد میں 5 ارب 34 کروڑ روپے کی رقم ریکور نہیں کی گئی جبکہ میڈیا رائٹس کو ریزرو پرائس سے کم قیمت پر دینے سے 44 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔پاکستان سپر لیگ ( پی ایس ایل ) میچوں کیلئے 14 ذاتی بلٹ پروف گاڑیوں کے باوجود کرائے پر کوسٹرز لینے سے 2 کروڑ 25 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ ان گاڑیوں نے سرکاری خزانے سے 2 کروڑ روپے کا ڈیزل بھی استعمال کیا۔چیئرمین پی سی بی کی جانب سے 41 لاکھ روپے سے زائد کے غیر قانونی اخراجات کیے گئے جو یوٹیلٹی بلز، پیٹرولیم اور ہوٹل رہائش کی مد میں تھے۔
رپورٹ کے مطابق چیئرمین کو بطور وفاقی وزیر مراعات حاصل ہونے کے باوجود اضافی اخراجات کی اجازت نہیں تھی۔ رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی پر مامور پولیس نے میچوں کے دوران 6 کروڑ 33 لاکھ روپے کا کھانا کھایا جسے آڈیٹر جنرل نے غیر قانونی قرار دیا جبکہ پولیس حکام کو 20 فکسڈ ڈیلی الائونسز بھی دیئے گئے۔حکام کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیموں کو وی وی آئی پی سیکیورٹی دی گئی لیکن آڈٹ حکام کے مطابق یہ ذمہ داری متعلقہ صوبائی یا وفاقی حکومت کی تھی۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈائمنڈ کرکٹ گرائونڈ اسلام آباد کو 55 لاکھ روپے سے زائد کی غیر قانونی ادائیگی کی گئی جبکہ اسلام آباد کلب نے سرکاری سہولیات کے کمرشل استعمال سے 2 کروڑ 25 لاکھ روپے کمائے۔رپورٹ میں ڈائریکٹر میڈیا کی 9 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر تعیناتی اور 81 لاکھ روپے کی ادائیگی بھی غیر قانونی قرار دی گئی۔رپورٹ کے مطابق اوپن مقابلے کے بغیر ٹکٹوں کا 1 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا ٹھیکہ، میچ فیس، کوچنگ اسٹاف کی ہائرنگ، براڈکاسٹنگ رائٹس اور بلٹ پروف گاڑیوں کے کرائے میں بھی بے ضابطگیاں پائی گئیں۔آڈیٹر جنرل نے تمام غیر قانونی اخراجات کی وصولی اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔