جمعرات‬‮ ، 17 جولائی‬‮ 2025 

ایئر انڈیا طیارے کی تباہی کا ذمہ دار مبینہ طور پر کپتان نکلا

datetime 17  جولائی  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی )ایئر انڈیا طیارے کی تباہی کا ذمہ دار مبینہ طور پر طیارے کا کپتان نکلا، بلیک باکس کی ریکارڈنگ سے حاصل معلومات کی بنیاد پر دعوی کیا گیا ہے کہ جہاز کے دونوں پائلٹوں کی گفتگو سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کیپٹن سومیت صبروال نے ان سوئچز کو بند کیا تھا جن کے زریعے دونوں انجنوں کو ایندھن کی فراہمی ہوتی ہے۔ امریکی میڈیا نے طیارے کی تباہی کے شواہد کی بنیاد پر امریکی حکام کا ابتدائی تجزیہ پیش کیا ہے جس کے مطابق بوئنگ ڈریم لائنر طیارے کے فرسٹ آفیسر کلائیو کندر نے طیارے کے اڑان بھرتے ہی تجربہ کار کیپٹن سے پوچھا تھا کہ آخر اس نے سوئچز کو کٹ آف پوزیشن پر کیوں کردیا ہے۔

فرسٹ آفیسر پہلے حیرت میں ڈوبا اور پھر دہشت ذدہ رہ گیا جبکہ کیپٹن یہ سب کچھ سننے اور دیکھنے کے باوجود پرسکون تھا، یہ اسکے باوجود تھا کہ فرسٹ آفیسر کا فلائنگ تجربہ محض تین ہزار چارسو تین گھنٹے جبکہ کپتان کا فلائنگ تجربہ پندرہ ہزار چھ سو اڑتیس گھنٹے تھا اور ان میں سے نصف سے زائد بوئنگ طیارے اڑانے کے تھے۔بھارتی حکام کی جانب سے پچھلے ہفتے ابتدائی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کاک پٹ میں دونوں پائلٹوں کے درمیان کنفیوژن کی بات کی گئی تھی۔ ابتدائی رپورٹ میں کسی پر الزام نہیں دھرا گیا تھا، اتنا کہا گیا تھا کہ ایک پائلٹ نے پوچھا تھا کہ تم نے سوئچز کو کٹ آف کیوں کیا جس پر دوسرے نے جواب دیا تھا کہ اس نے ایندھن کٹ آف نہیں کیا، تاہم تازہ صورتحال پر بوئنگ، بھارت کی سول ایوی ایشن اور ایئر انڈیا انتطامیہ کا ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا۔بارہ جون کو احمد آباد سے لندن جانیوالا طیارہ اڑان بھرتے ہی گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ طیارے میں سوار دوسو بیالیس میں سے دو سو اکتالیس مسافر ہلاک ہوگئے تھے جن میں تریپن برطانوی شہری تھے۔

صرف ایک برٹش انڈین مسافر زندہ بچا تھا جو کہ الیون اے سیٹ پر سوار تھا۔ طیارہ میڈیکل کالج عمارت پر گرنے سے مزید انیس افراد بھی مارے گئے تھے۔طیارے کے کپتان چھپن برس کے سومیت صبروال نے انیس سو چورانوے میں ایئرانڈیا میں ملازمت اختیار کی تھی اور لائن ٹریننگ کیپٹن کے عہدے پر فائز تھے جس میں وہ دوران پرواز ساتھی جونئیر پائلٹ کی تربیت کرتے تھے، صبروال نے شادی نہیں کی تھی اور انکی ریٹائرمنٹ میں چند ماہ باقی تھے۔روانگی سے پہلے انہوں نے اپنے والد کو فون پر کہا تھا کہ لندن پہنچ کر فون کروں گا مگر قسمت میں کچھ اور لکھا تھا۔بتیس برس کا جونئیر پائلٹ کلائیو بچپن ہی سے پائلٹ بننا چاہتا تھا اور اسکی دو ماہ بعد شادی طے تھی۔کپتان صبروال کے والد انڈیا کی سول ایوی ایشن سے ریٹائرڈ ہوئے تھے اور کپتان کے دو بھانجے بھی پائلٹ ہیں جبکہ جونئیر پائلٹ کندر کی والدہ ایئر انڈیا کی ایئرہوسٹس رہی تھیں۔ایئر انڈیا کا یہ بھی دعوی ہے کہ پرواز سے پہلے دونوں پائلٹوں کا نشے میں مبتلا ہونے سے متعلق ٹیسٹ کیا گیا تھا اور دونوں میں سے کسی کو بیماری لاحق ہونے کے آثار بھی نہیں تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…