اسلا م آباد (نیوز ڈیسک)ایک سیارچہ، جس کے بارے میں ابتدائی طور پر خیال کیا گیا تھا کہ وہ زمین سے ٹکرا سکتا ہے، اب ماہرین فلکیات کی توجہ چاند کی جانب مبذول کر رہا ہے، کیونکہ اب اس بات کا زیادہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ چاند سے ٹکرائے گا۔یہ سیارچہ، جسے “2024 وائے آر 4” (2024 YR4) کے نام سے جانا جاتا ہے، دسمبر 2024 میں چلی کی ایک ٹیلی اسکوپ کے ذریعے دریافت ہوا تھا۔ جنوری 2025 میں سائنسدانوں نے اندازہ لگایا تھا کہ 22 دسمبر 2032 کو اس کے زمین سے ٹکرانے کا امکان 1.3 فیصد ہے۔ تاہم مزید تجزیے کے بعد زمین سے ٹکراؤ کا امکان نہ ہونے کے برابر یعنی 0.0017 فیصد تک کم ہو گیا۔تاہم حالیہ تجزیات، جن میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کا ڈیٹا بھی شامل ہے، ظاہر کرتے ہیں کہ اب یہ سیارچہ چاند کے لیے خطرہ بن چکا ہے، اور چاند سے اس کے ٹکرا جانے کا امکان 4.3 فیصد تک بڑھ چکا ہے۔
کینیڈا کی متعدد جامعات کی مشترکہ تحقیق کے مطابق، اگر یہ سیارچہ 2032 میں چاند سے ٹکراتا ہے، تو یہ گزشتہ 5 ہزار برسوں میں چاند سے ٹکرانے والا سب سے بڑا خلائی پتھر ہوگا۔ اس تصادم کے نتیجے میں چاند سے اڑنے والا ملبہ زمین کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ملبے کا زیادہ تر حصہ زمین کی فضا میں داخل ہوتے ہی جل کر ختم ہو جائے گا اور انسانی آبادی کے لیے خطرہ نہیں بنے گا، تاہم کچھ ذرات خلا میں گردش کرتے ہوئے مصنوعی سیاروں، خلا بازوں اور اسپیس مشنز کے لیے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چاند کی سطح پر اس سیارچے کا ٹکرانا ایک بڑے ایٹمی دھماکے کے مماثل ہو سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ ناسا اور دیگر عالمی خلائی ادارے زمین کے ممکنہ خطرات پر نگاہ رکھتے ہیں، تاہم چاند کو ایسے ممکنہ تصادمات کے حوالے سے کم ہی زیر نگرانی رکھا جاتا ہے۔فی الحال یہ سیارچہ سورج کے گرد چکر کاٹ رہا ہے اور زمین سے خاصا فاصلے پر ہے، اس لیے اس کی مکمل نگرانی ممکن نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2028 میں یہ دوبارہ نظر آ سکتا ہے، جس کے بعد اس کے سائز اور راستے کا ازسر نو تعین کیا جائے گا۔