اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پورٹ او پرنس — ہیٹی میں ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک دکھی دل خاتون نے اپنے خاندان کے قاتلوں سے ایسا بدلہ لیا کہ پورے ملک میں تہلکہ مچ گیا۔ اس خاتون نے اپنے پیاروں کی جان لینے والے جرائم پیشہ گروہ کے 40 ارکان کو موت کی نیند سلا دیا اور بعد ازاں خود کو قانون کے حوالے کر دیا۔تفصیلات کے مطابق، یہ واقعہ دارالحکومت پورٹ او پرنس کے جنوب مشرقی علاقے میں پیش آیا، جہاں متاثرہ خاتون سڑک کنارے کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے کا کام کرتی تھی۔ خاتون نے اپنے قتل ہونے والے خاندان کا انتقام لیتے ہوئے ایک گینگ کو زہریلا کھانا کھلا دیا۔
مقامی اطلاعات کے مطابق خاتون نے گینگ کے افراد کو ایمپانادا (ایک مقامی تلی ہوئی ڈش جو سموسے سے مشابہ ہے) پیش کی، جس میں اس نے زہریلا مواد شامل کیا تھا، ممکنہ طور پر کیڑے مار دوا یا کوئی اور جان لیوا کیمیکل۔ کھانا پیش کرتے وقت اس نے گینگ کے کارندوں سے خوش اخلاقی سے بات کی اور کہا کہ یہ تحفہ ہے کیونکہ وہ “گاؤں کی حفاظت” کرتے ہیں۔کھانا کھانے کے کچھ ہی دیر بعد گینگ کے ارکان کو شدید پیٹ درد، قے اور دوروں کی شکایت ہونے لگی۔ انہیں اسپتال لے جانے کی کوشش کی گئی، مگر زیادہ تر ارکان اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گئے۔
واقعے کے بعد زندہ بچ جانے والے گینگ ممبران نے جوابی کارروائی میں اس خاتون کے گھر پر حملہ کر کے اسے نذرِ آتش کر دیا، لیکن وہ پہلے ہی وہاں سے نکل چکی تھی۔بعد ازاں خاتون نے مقامی پولیس اسٹیشن جا کر خود گرفتاری دی اور اعتراف کیا کہ اس کارروائی میں کسی اور کا دخل نہیں، یہ بدلہ اس نے اکیلے لیا۔ اس نے مزید بتایا کہ اس گینگ نے اس کے قریبی اہل خانہ کو بے دردی سے قتل کیا تھا، جس کے بعد اس نے یہ فیصلہ کیا۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، گزشتہ برس ہیٹی میں گینگز کی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں 5,600 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ پورٹ او پرنس کو ان جرائم پیشہ گروہوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، اور مذکورہ واقعے میں جس گینگ کو نشانہ بنایا گیا، وہ “ویو انسن” کے نام سے جانا جاتا ہے، جو عرصے سے مقامی آبادی پر ظلم و جبر کر رہا تھا، جن میں لوٹ مار، اغوا اور قتل شامل ہیں۔