پاکستان اور بھارت کے مابین جاری کشیدگی میں ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر بھارت میں شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ترکیہ کے مؤقف سے ناراض ہو کر بھارتی تاجر ترک سیبوں کے بائیکاٹ کی مہم میں مصروف ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت نے مبینہ طور پر پہلگام حملے کو بنیاد بناتے ہوئے آزاد کشمیر اور پنجاب کے متعدد شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 31 پاکستانی شہری شہید اور 51 زخمی ہوئے۔ ان میں بچے بھی شامل تھے۔
پاکستان نے بھارتی حملے کے جواب میں بھرپور جوابی کارروائی کی، جس کے دوران بھارتی فضائیہ کے کئی طیارے، جن میں رافیل، مگ-29، SU-30 اور ایک ڈرون شامل تھا، تباہ کیے گئے۔ بعد ازاں، 10 مئی کو پاکستان کی جانب سے “آپریشن بنیان مرصوص” کے تحت مزید دفاعی کارروائی عمل میں لائی گئی، جسے پاکستان کی طرف سے ایک کامیاب اور منہ توڑ جواب قرار دیا گیا۔
ترکیہ کی طرف سے پاکستان کی حمایت پر بھارت میں خاصا غصہ پایا جا رہا ہے۔ اس غصے کا اظہار اب معاشی بائیکاٹ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہر پونے میں تاجروں نے ترک سیبوں کے بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی ہے۔ مقامی مارکیٹوں سے ترک سیب غائب ہوتے جا رہے ہیں اور اس کے باعث کاروبار پر بھی اثرات دیکھے جا رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، پونے کے فروٹ مارکیٹ کے تاجروں نے ترکیہ سے سیب درآمد کرنے سے انکار کر دیا ہے اور متبادل کے طور پر ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، ایران اور دیگر علاقوں سے پھل حاصل کیے جا رہے ہیں۔ ایک تاجر نے بتایا کہ حالیہ کشیدگی کے بعد ترک سیب کی طلب میں نمایاں کمی آئی ہے اور تاجروں نے واضح طور پر اس کی خریداری روک دی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ترک سیب بھارت میں ہر سال تقریباً 1000 سے 1200 کروڑ روپے کے کاروبار میں حصہ لیتے ہیں، اس لیے بائیکاٹ سے پھلوں کی منڈی پر نمایاں اثر پڑ سکتا ہے۔