اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) امریکا نے ایک خفیہ ڈرون پر کام شروع کردیا جو رات کو اپنا مشن انجام دے گا اور دن کی روشنی میں سورج کی حدت سے گھل کر غائب ہوجائے گا۔
امریکی ڈیفینس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی (ڈارپا) نے ایک ایسے ڈرون پر کام شروع کردیا ہے جو رات کی تاریکی میں خاموشی سے ضروری سامان مثلاً فوجیوں کےلیے طبی امداد گرانے کے 4 گھنٹے بعد خود ختم ہوجائے گا یا صبح کی روشنی میں 30 منٹ کے بعد غائب ہوجائے گا۔ انہیں ویمپائر ڈرون کا نام دیا جارہا ہے کیونکہ قصے کہانیوں کے مطابق ویمپائر بھی رات کو ہی نکلتے تھے۔
ان باو¿نڈ، کنٹرولڈ، ایئر ریلیزایبل، ان ریکور ایبل (اکارس) نامی اس ڈرون کے ڈیزائن اور تیاری کے لیے ڈارپا نے مقابلے کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت وہ غائب ہونے والے ہوائی جہاز بنانا چاہتے ہیں لیکن ان کا کام صرف 3 پونڈ تک ضروری سامان گرانا ہوگا لیکن یہ ضروری ہے کہ سامان کو مقررہ ہدف کے 10 میٹر کے دائرے میں گرایا جائے۔ ڈارپا کی کڑی شرط ہے کہ یہ ڈرون کو مشن مکمل ہونے کے بعد جلد از جلد دھویں کی طرح غائب ہوجائے اور اس کی لمبائی 10 فٹ سے زیادہ نہ ہو۔
ڈارپا کے مطابق اس ڈرون کے 2 مقصد ہیں جن میں اول یہ کہ دشوار گزار علاقوں میں فوجیوں تک ضروری سامان پہنچایا جائے اور دوم کہ دشمن جہاز کا سراغ نہ پاسکے۔ اس کے لیے ڈارپا بعض ایسے پالیمر پر کام کررہا ہے جو ٹھوس سے فوراً گیس بن جائیں گے اور اس کے ذرات بھی بہت باریک ہوں گے۔ اس طرح اس کی تیاری میں زیادہ توجہ نت نئے مادوں (مٹیریلز) پر دی جارہی ہے۔
امریکا ، روشنی میں غائب ہونے والے ڈرون پر کام شروع کردیا
17
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں