اسلام آباد( نیوزڈیسک)ملازم خواتین کو ملازمت کے اوقات کار میں ایک گھنٹہ کی رعایت، عمر کی حد میں رعایت ،سفری سہولیات ، علیحدہ سٹاف روم دینے اور ان خواتین کے بچوں کے لئے ڈے کیئر سنٹر قائم کرنے کے لئے سمری وزیراعظم کو بھیج دی گئی ہے جس پر کابینہ کے آئندہ اجلاس میں غور متوقع ہے ۔یہ بات سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بدھ کو اجلاس میں بتائی گئی جبکہ کمیٹی نے صوبوں کی طرح اسلام آباد میں بھی ماتحت عدلیہ کے لئے سروس ٹریبونل بنانے کے لئے جلد از جلد قانون سازی کی ہدایت کی ہے۔کمیٹی کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی بل اسلام آبا ماتحت عدلیہ سے متعلق سروس ٹرائبیونل بل 2015جو قومی اسمبلی سے پاس ہو چکاہے اور غیر سرکاری بل 2015ءجو ملازمت پیشہ خواتین کے خفاظتی حقوق کے متعلق ہے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری قانون و انصاف نے قائمہ کمیٹی کوبتایا کہ اسلام آباد ماتحت عدلیہ سروس ٹربیونل بل 2015قومی اسمبلی سے پاس ہو چکا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010کے تحت قائم ہو ا تھا اور اس وقت سے اب تک ماتحت عدلیہ سروس ٹریبونل قا ئم نہیں ہوسکا۔ اب چیف جسٹس ہائی کورٹ نے اس کے قیام کے لئے کہا ہے تو بل متعارف کرایا جا رہا ہے ۔ چاروں صوبوں کی صوبائی اسمبلیوں نے سروسز ٹربیونل ایکٹ بنائے ہوئے ہیں جس کے تحت صوبائی ملازمین کے حقوق کا تخفظ کیا جا تا ہے ۔ صوبوں میں ماتحت عدلیہ سروس ٹربیونل بھی کام کر رہے ہیں مگر یہاں نیاہائی کورٹ بنا ہے اس لئے اس کا قیام بھی ضروری ہے جس پر چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ جو طریقہ کار صوبوں نے اس حوالے سے اختیار کیا ہوا ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے قانون سازی کی جائے اور اسلام آباد کی حیثیت بھی واضح کی جائے اور آئندہ اجلاس میں اس بل بارے حتمی فیصلہ بھی کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں چاروں صوبوں کی تعریف کی گئی ہے اور اسلام آباد کو فیڈرل کیپٹل ایریا قرار دیا گیا ہے ۔یہ صوبے کے برابر نہیں ہے اس لئے اسلام آباد کا سٹیٹس واضح کرنا ضروری ہے ۔قائمہ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ اسلام آباد کو وزارت داخلہ ریگولیٹ کرتی ہے اور یہ بل وزارت داخلہ کو بھی بھجوا دیا ہے تاکہ بل کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے ۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ کو بھی طلب کر لیا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ثمینہ عابد کے پیش کر دہ بل 2015کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ بل پیش کرنے کا مقصد خواتین ملازمین کے استحصال کو حتم کرنا ہے انہوں نے بل کی نمایاں جزئیات بارے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ دفتری اوقات میں ایک گھنٹے کی رعایت ، ملازمت میں مقررہ عمر کی حد میں رعایت ، سفری سہولیات اور دیگر سہولیات جن میں علیحدہ نماز پڑھنے کی جگہ ، خواتین سٹاف کا علیحدہ کمرہ اور بچوں کی دیکھ بال کیلئے ڈے کئیر سینیٹر کا قیام شامل ہے ۔ جس پر ایڈیشنل سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اس بل بارے ایک سمری بنا کر وزیر اعظم پاکستان کو بھیج دی گئی ہے اور انہوں نے ہدایت کی ہے کہ کیبنٹ اجلاس میں بحث کی جائیگی ۔ جس پر چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں جو بھی فیصلہ ہوتا ہے اس پر وزارت قانون سے رائے لے کر حتمی فیصلہ کیاجائے۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز نواب زادہ سیف اللہ مگسی ، مسز زاہدہ خان ، مس ثمینہ عابد ، سیکریٹری قانون انصاف ، سیکریٹری سمندر پار پاکستانی ، ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔