پشاور(نیوزڈیسک)پشاور(این این آئی) خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں قائم سینٹرل جیل کے ایک نوعمر قیدی نے الزام لگایا ہے کہ اسے اور دوسرے نوعمر قیدیوں کو جیل کے اندر ‘جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کچھ جیل حکام کی جانب سے انھیں بالغ قیدیوں کوفراہم کیا جاتا رہا.نجی ٹی وی نے سرکاری ذرائع کے حواملے سے بتایا کہ کچھ دن قبل 14-15 سالہ ایک لڑکے نے پشاور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہد خان کے پاس ایک شکایت جمع کروائی جنہوں نے معاملے کی تحقیقات کے احکامات جاری کردیئے نابالغوں کی عدالت کے پریزائیڈنگ آفیسر کے اختیارات رکھنے والے ڈسٹرکٹ جج نے جوڈیشل مجسٹریٹ آصف خان جدون کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کرکے انھیں رپورٹ پیش کریںایک عہدیدار کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ نے مبینہ متاثرہ لڑکے کا بیان ریکارڈ کیا جبکہ جیل کے نابالغ قیدیوں کے سیکشن کا ریکارڈ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ایک جیل عہدیدار کے مطابق متاثرہ قیدی نے 4 روز قبل اس وقت اپنی شکایت جمع کروائی جب اسے جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر مقامی عدالت میں پیش کیا گیامذکورہ عہدیدار کے مطابق بچے نے 4 جیل عہدیداران کا نام لیا جو جیل کے اندر ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیںاگرچہ نابالغ قیدیوں کا سیکشن الگ ہے تاہم یہ جیل کی عمارت میں ہی قائم ہے مذکورہ قیدی بچے نے مبینہ طور پر الزام لگایا کہ جیل حکام اکثر نابالغ قیدیوں کو مختلف بالغ قیدیوں کو فراہم کرتے ہیں ¾اس نے اپنا طبی معائنہ کرانے کی بھی درخواست کی بچے نے الزام لگایا کہ جیل حکام نے اس سنگین جرم سے واقف ہونے کے باوجود اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیںمذکورہ بچے کا کہنا تھا کہ دیگر نوعمر قیدی جیل حکام یا دیگر بالغ قیدیوں کے خوف سے اپنی آواز بلند نہیں کرتے۔سرکاری ذرائع کے مطابق پشاور سینٹرل جیل میں 105 کے قریب نوعمر قیدی موجود ہیں جن میں سے 95 کے مقدمات زیرِ سماعت ہیں ¾ 10 مجرم ہیںصوبے کی تمام جیلوں اور جوڈیشل لاک اپس میں 338 نابالغ قیدی موجود ہیں جن میں سے 311 کے مقدمات زیرِ سماعت ہیں جبکہ 27 پرجرم ثابت ہوچکا ہے-محکمہ جیل خانہ جات کے ایک ترجمان نے کم عمر اسیران کو جیل میں جنسی طور پر حراساں کرنے سے متعلق بعض اخبارات میں شائع شدہ خبر کو من گھڑت،بے بنیاد اور حقائق کے بالکل برعکس قرار دیا ہے۔ترجمان نے کہاکہ جیل کے اندر18سال سے کم عمر اسیران کے لئے علیحدہ احاطہ ہے جس میں کسی بالغ اسیر کو نہیں جانے دیا جاتا نہ ہی کم عمر اسیران کو بالغان کے احاطہ یا بارک میں بند کیا جاتا ہے۔18 سے 21 سال کی عمر کے اسیران کے لئے بھی علیحدہ بارک ہے اور انہیں بھی کم عمر اسیران یا بالغ اسیران کے ساتھ نہیں رکھا جاتا۔ چند اسیران جنکی عمر جیل کے ڈاکٹر نے 21سال سے زیادہ قرار دی تھی کو اس بارک سے دوسری بارکوں کو تبدیل کر دیا گیاکیونکہ انکا اپنے سے کم عمر اسیران کے ساتھ رکھنا خلاف ضابطہ تھا۔ان میں کچھ نے اسی بارک میں واپس جانے کا مطالبہ شروع کیاجس کے منظور نہ ہونے پر انہوں نے جیل اہلکاران کے خلاف من گھڑت الزامات پر مبنی شکایات مختلف ادارو ںکو ارسال کرنی شروع کر دیں۔انہی میں ایک اسیر نے ایک دوسرے اسیر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزا م بھی لگایا جس میں بظاہر کوئی سچائی نہیں اور اس کا مقصد جیل ا نتظامیہ پر بے بنیاد الزامات لگا کر بلیک میل کرناتھا۔اس سلسلے میں قانونی کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ یہ اسیر کم عمر نہیں بلکہ بالغ ہے اور چوری کے دو مقدمات میں ملوث عادی چور ہے جس کے الزامات پر یقین نہیں کیاجاسکتا۔ لہذا یہ درست نہیں کہ کم عمر اسیران کو جیل میں جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ انہیں باقی اسیران سے بالکل علیحدہ اپنی عمر کے اسیران کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔