بدھ‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2025 

افغان طالبان نے دو نجی ٹیلی ویژن چینلزکو اپناعسکری اہداف قرار دے دیا

datetime 13  اکتوبر‬‮  2015 |

کابل (این این آئی)افغان طالبان نے دو نجی ٹیلی ویژن چینلز پر دروغ گوئی کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں صحافتی اداروں کو حاصل رعایت نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے عسکری اہداف قرار دے دیا ہے۔گزشتہ ماہ کے اواخر میں طالبان نے شمالی صوبے قندوز کے دارالحکومت قندوز شہر پر قبضہ کرکے ایک بڑی عسکری کامیابی حاصل کی تھی۔گزشتہ ماہ کے اواخر میں طالبان نے شمالی صوبے قندوز کے دارالحکومت قندوز شہر پر قبضہ کرکے ایک بڑی عسکری کامیابی حاصل کی تھی۔ جنگجو کم از کم تین روز تک اس شہر پر قابض رہے، جس دوران متعدد سرکاری عمارات و دفاتر میں لوٹ مار، تباہی اور حکومت سے وابستہ یا ہمدرد افراد کی ہلاکت کی اطلاعات عام ہوئیں۔اس دوران، جب حکومتی دستوں نے اکتوبر کے اوائل میں شہر کا کنٹرول دوبارہ حاصل کیا، تو ’طلوع نیوز‘ اور 1 TV (یک ٹی وی) نے وہاں سے براہ راست نشریات میں یہ رپورٹیں بھی دیں کہ طالبان قندوز میں لڑکیوں کے ایک ہاسٹل میں جنسی زیادتی کے بھی مرتکب ہوئے۔طالبان نے پیر کے دن اس رپورٹ کے جواب میں ایک دھمکی آمیز بیان جاری کیا، جس میں ان رپورٹوں کو جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا قرار دیا گیا، یہ نیٹ ورکس ( طلوع اور یک ٹی وی) امریکا کی مکمل معاونت سے ہمارے مذہب اور ثقافتی اقدار کا مذاق اڑاتے ہیں، عریانیت کو فروغ دیتے ہیں اور نوجوانوں کے ذہنوں میں لادینیت، تشدد، جوئے اور بے راہ روی کو پروان چڑھاتے ہیں۔اس بیان میں مزید کہا گیاکہ طالبان ان دو چینلز کو دیگر صحافتی اداروں کے طور پر تسلیم نہیں کرتا اور ان سے وابستہ تمام افراد کو اب کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔طلوع نیوز افغانستان کے سب سے بڑے نجی نشریاتی ادارے ’موبی گروپ‘ کے تحت چلنے والا فارسی زبان کا نیوز چینل ہے۔ موبی گروپ کے زیر انتظام پشتو نیوز چینل ’لمر‘ اور ریڈیو چینل ’اراکوزیا‘ بھی افغانستان میں خاصے مشہور ہیں۔ اسی طرح ’یک نیوز‘ کا شمار بھی سرفہرست نشریاتی اداروں میں ہوتا ہے ، جو خبروں کے ساتھ ساتھ تفریحی پروگرامز بھی نشر کرتے ہیں۔موبی گروپ کے سربراہ سعد محسنی نے طالبان کی دھکمیوں کو مسترد کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ غیر جانبدارانہ انداز میں اپنا کام جاری رکھیں گے۔ محسنی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھاکہ میں فخر سے کہتا ہوں کہ ہمارے کارکن ہمیشہ کی طرح غیر جانبدارانہ انداز میں بغیر کسی خوف کے رپورٹنگ کرتے رہیں گے۔ یاد رہے کہ قندوز پر قبضے کے دوران طالبان نے وہاں قائم کم از کم دو ریڈیو اسٹیشنوں کو تباہ کر دیا تھا۔ صحافیوں کے حقوق کا دفاع کرنے والی بین الاقوامی تنظیم رپورٹر ودآوٹ بارڈرز نے قندوز میں روشنی ریڈیو اور ٹی وی کے دفاتر کو تباہ کرنے پر طالبان کے خلاف مذمتی بیان جاری کیا تھا۔ اس تنظیم کے مطابق افغانستان کے اس شمالی شہر میں قریب ایک سو صحافی کام کرتے ہیں، تین ٹیلی ویڑن اور پانچ ریڈیو اسٹیشن اور پانچ اخبارات کے دفاتر قائم ہیں اور حکومتی فورسز ان کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔صحافیوں کے دفاع کرنے والی مقامی تنظیم ’نئی‘ نے طالبان کی جانب سے طلوع و یک نیوز کے خلاف تازہ دھمکی آمیز بیان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس تنظیم نے افغان حکومت اور طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ صحافتی اداروں کی غیر جانبداری کا پاس رکھتے ہوئے انہیں نشانہ بنانے سے گریز کریں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…