منگل‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2025 

تاجروں نے سال 2024کو ملکی تاریخ کا بدترین سال قرار دے دیا

datetime 30  دسمبر‬‮  2024 |

کراچی(این این آئی)چھوٹے تاجروں نے سال 2024 کو کاروبار اور مہنگائی کے لحاظ سے ملکی تاریخ کا بدترین سال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تقویمی سال 2024میں تجارتی سرگرمیاں 30فیصد تک محدود رہیں، غیریقینی صورتحال سے مقامی مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد اٹھ گیا اور سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کے رحجان میں اضافہ ہوا، مسلسل بڑھتی ہوئی ناقابلِ برداشت مہنگائی نے 2024 کو غریب اور متوسط طبقے کے لیے ڈرانا خواب بنادیا، 2024 سیاسی عدم استحکام، بے قابو ہوشربا مہنگائی اور بد ترین معاشی تباہی کا سال رہا، غفلت میں ڈوبے حکمرانوں کی غلط حکمت عملیوں اور ملک کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال کے پیش نظر 2025میں بھی دور دور تک مشکلات کے خاتمے اور بہتری کی امید نظر نہیں آرہی۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے سال 2024 کی مرتب کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹیکسوں کی بھرمار، بجلی، گیس، پیٹرول اور ڈالر کی ناقابلِ برداشت قیمتوں اور مصنوعی مہنگائی کی روک تھام نہ ہونے کے نتیجے میں معیشت مسلسل زوال پذیر اور ضروریات زندگی کی اشیا غریب و متوسط طبقے کی پہنچ سے دور ہوگئیں۔انہوں نے کہا کہ تاجروں کے کسی بھی سیل سیزن پر مارکیٹوں میں روائیتی رونقیں، گہما گہمی اور خریداری دیکھنے میں نہ آسکی، قوتِ خرید سے محروم عوام پیٹ کی آگ بجھانے کی تگ و دو میں مصروف رہے انھوں نے کہا کہ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا دائرہ کار ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ گیا۔تجارتی مراکز ہولناک مندی، کساد بازاری اور سناٹوں کی لپیٹ میں رہے، وحشت ناک بیروزگاری کے ہاتھوں مجبور ہوکر بیشتر محنت کشوں نے اوزار پھینک کر ہتھیار اٹھالیے، ملازمتوں کے مواقع کم ہونے سے جرائم تشویشناک حد تک بڑھ گئے۔

انھوں نے کہا کہ 80فیصد تاجروں کے گھریلو و کاروباری اخراجات پورے نہ ہوسکے، بیشتر تاجر مقروض ہوگئے، 40فیصد سے زائد ملازمین ملازمت سے فارغ اور لاتعداد فیکٹریاں بند ہوگئیں، بے حس حکمران مہنگائی میں کمی اور معاشی بحالی کے ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے مصنوعی اور گمراہ کن معاشی اشاریوں سے عوام کا دل بہلاتے رہے، اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر تجارت پست ترین درجے پر رہی۔انھوں نے کہا کہ دال، گھی دودھ، گوشت، سبزیاں اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہوتا رہا، خود ساختہ مہنگائی کی روک تھام کے ذمے دار حکومتی اداروں کی کمزور گرفت کے نتیجے میں عوام مکمل طور پر ناجائز منافع خوروں کے رحم و کرم پر رہے، زندگی کی بنیادی اشیا عام آدمی کی پہنچ سے دور عوام کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے، روزانہ کی بنیاد پر اشیا کی لاگت بڑھنے سے مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔

انھوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی غیر سنجیدگی، ملک پر آئی ایم ایف اور بیرونی قوتوں کی بڑھتی ہوئی مداخلت، اجارہ داری اور دبا کے پیشِ نظر نئے سال میں بھی دور دور تک بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔انھوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم، لاقانونیت اور جرائم میں کئی گنا اضافہ ہوا، ٹرانسپورٹ کے کرائے ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ گئے، معاشی حب کراچی مکمل طور پر مافیاز کا شہر بن گیا، چار کروڑ آبادی کا شہر ناقابلِ برداشت مہنگائی، ہولناک بیروزگاری، تجاوزات، زمینوں پر ناجائز قبضے، ٹریفک کی بدنظمی، پانی کا بحران، بدامنی، لاقانونیت اور اذیت ناک بلدیاتی عذاب سے دوچار رہا۔انھوں نے کہا کہ حکومتِ سندھ کی بدترین کارکردگی کا تسلسل گذشتہ سالوں کی طرح برقرار رہا، حکومت سندھ اور اس کے ماتحت کسی بھی ادارے نے کسی بھی شعبے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا، اشیائے خورد و نوش کی مارکیٹوں میں من مانی قیمتوں کے ذمہ داران کے خلاف کریک ڈان کرنے کے بجائے بیشتر مجسٹریٹس نے ماہانہ بھتہ باندھ لیا جس کے نتیجے میں دکانداروں نے مصنوعی مہنگائی کا طوفان برپا کردیا۔



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…