اسلام آباد(نیوز ڈیسک) زید حامد نے رہائی کے بعد اپنے پکڑے جانے کی وجوہات بتاتے ہوئے غیرملکی خفیہ ایجنسی کی طرف سے پھنسائے جانے کی تفصیلات جاری کردی ہیں اور بتایاکہ پاکستان مخالف خفیہ ایجنسی نے سعودی عرب سے ا±نہیں حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ زید حامد نے کہاکہ بھارتی خفیہ ایجنسی ان کی گرفتاری میں ملوث ہے اور خفیہ ایجنٹوں نے سعودی حکام کو بتایاتھاکہ وہ ایرانی جاسوس ہیں اور اس ضمن میں اس وقت کے ایرانی صدر احمدی نڑاد اورایران کے دودوروں کی تفصیلات شواہد کے طورپر سعودی حکام کو دی گئیں۔ا±نہوں نے بتایاکہ نجی ٹی وی چینل کا پروگرام جس میں ا±نہوں نے پاکستانی فوجی دستوں کو یمن میں بھیجنے کی شدید مخالفت کی تھی کو بھی شہادت کے طورپر پیش کیاگیاکہ وہ ایرانی حکومت کیلئے ہی کام کرتے ہیں اور یہ سب میرے خلاف جال تیا رکیاگیا، الزامات سنجیدہ تھے اور سعودی حکام کو سچ جاننے کیلئے اپنی تحقیقات کرنی تھیں۔ا±نہوں نے بتایاکہ وہ جب سعودی عرب پہنچے تو ’را‘کے ایجنٹ پہلے ہی وہاں موجود تھے جنہوں نے سعودی حکام کو آمد سے متعلق آگاہ کیا اور پھر سعودی حکام نے تحقیقات شروع کردیں ، ہفتوں جاری رہنے والی وسیع پیمانے پر تحقیقات کے بعد تمام الزامات جھوٹے نکلے ، بات یہیں تک محدود نہیں رہی بلکہ بھارتی حکومت نے مطالبہ کیاکہ ا±نہیں بھارت کے حوالے کیاجائے جس پر سعودی حکام خبردار ہوگئے کہ کچھ گڑبڑہے۔اگر میں واقعی ایرانی ایجنٹ تھا تو بھارت کو اتنی دلچسپی کیوں تھی کہ مجھے انڈیا کے حوالے کیاجائے۔ ا±نہوں نے لکھاکہ ’میری اہلیہ نے سعودی حکام سے بات چیت میں مرکزی کردار اداکیا اورا±نہیں شواہد پیش کیے کہ ہم ایرانی ایجنٹ نہیں بلکہ پاکستانی محبت وطن ہیں ، یمن میں پاکستانی دستے بھیجنے کی مخالفت کی بنیاد ایرانی مفادات کاتحفظ نہیں بلکہ ہماری پاکستان اور امت سے محبت ہے۔