جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

علما کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی، حکومت کی کوئی تجویز قبول نہیں، مولانا فضل الرحمن

datetime 9  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چارسدہ (این این آئی)سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے اجلاس بلا کر علما کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی، علما کے مقابلے میں علما کو لایا جارہا ہے، حکومت اس معاملے کو سیاسی اکھاڑا نہ بنائے، اس وقت ہمیں حکومت کی کوئی تجویز قبول نہیں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجلاس بلا کر ملک میں علما کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی، ہم ان علما کو بھی اپنی صف کے لوگوں میں شمار کرتے ہیں، دینی مدارس کے حقوق کی جنگ تمام مدارس اور علما کے لیے لڑ رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم ریاست سے تصادم نہیں بلکہ رجسٹریشن چاہتے ہیں، مدارس کے حوالے سے 2004 میں بھی قانون سازی ہوئی تھی، 2019 میں ایک نئے نظام کے لیے محض ایک معاہدہ کیا گیا۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ الیکشن سے قبل پی ڈی ایم کی حکومت میں تمام پارٹیوں نے بل پر اتفاق رائے کیا تھا، بل کی پہلی خواندگی پر کوئی اختلاف رائے نہیں ہوا، دوسری خواندگی میں اداروں نے مداخلت کرکے قانون سازی رکوادی، 26 ویں آئینی ترمیم کے مرحلے کے دوران بل کی منظوری کے حوالے سے بات کی جس سے تمام اسٹیک ہولڈرز واقف تھے۔انہوں نے کہا کہ آج نیا شوشا چھوڑا گیا کہ یہ پہلے وزارت تعلیم کے ساتھ وابستہ تھے، ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اس مسودے کے اندر تمام مدارس کو کسی بھی وفاق کے ساتھ الحاق کی مکمل آزادی دی گئی ہے چاہے وہ 1860 کے سوسائٹی ایکٹ کے تحت یا وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہونا چاہیں، ہم نے کوئی اعتراض نہیں کیا، ہر مدرسہ اس حوالے سے آزاد ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اسے تنازع کے طور پر کیوں اٹھایا گیا؟ علما کے مقابلے میں علما کو کیوں لایا جارہا ہے؟ قوم اور مدارس کے طلبہ کو گمراہ کیا جارہا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ گزشتہ روز ہم حتمی اعلان کرنے کی طرف جارہے تھے لیکن صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کی طرف سے 17 دسمبر کو اجلاس بلائے جانے کے بعد اس فیصلے کو روک دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم قانون کی بات کررہے ہیں، مدرسوں کو ایک معاہدے سے وابستہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم مدارس کو قانون کے تحت رجسٹر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت اس معاملے کو سیاسی اکھاڑا نہ بنائے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں حکومت کی کوئی تجویز قبول نہیں، حکومت کی کسی تجویز کو قبول کرنا تو دور اسے چمٹے سے پکڑنے کیلئے بھی تیار نہیں، بل پر تمام فریقین کا اتفاق رائے ہوچکا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو قوم کے سامنے رکھا جائے، حکومت اور دیگر ادارے اس کو کیوں چھپا رہے ہیں، ان سب چیزوں کو عوام کے سامنے لایا جائے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…