منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

ڈالر کی حقیقی قدر 211.5 روپے ہے، تولا ایسوسی ایٹس کا دعوی

datetime 5  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)ٹیکس ایڈوائزری فرم تولا ایسوسی ایٹس نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے ڈالر کی قدر اوور ویلیو ہوچکی ہے، اگر آئی ایم ایف کی شرائط نہ ہوتیں تو اکتوبر میں ڈالر کی قدر 211.5 روپے فی ڈالر ہوتی۔اس طرح ڈالر اس وقت اپنی اصل قدر سے ایک چوتھائی یعنی 67 روپے زیادہ پر ٹریڈ کر رہا ہے، جس سے مہنگائی اور سودی ادائیگیوں کا بوجھ بھی بڑھ رہا ہے۔ اگر تولا ایسوسی ایٹس کی رائے کو درست مان لی جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس وقت ڈالر کی قدر میں 24 فیصد یعنی 67 روپے کی کمی کرنا ممکن ہے، تاہم، مرکزی بینک جو ایکسچینج ریٹ کو مانیٹر کرنے کا ذمہ دار ہے، کا کہنا ہے کہ روپیہ اور ڈالر کی شرح تبادلہ مارکیٹ کی توقعات کے مطابق ہیں۔

ایڈوائزی فرم کے مطابق گزشتہ تین سال سے ڈالر کی شرح بلند ہے، جس نے قومی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے، اگر ڈالر کو اس کی اصل قیمت 211.5 روپے پر رکھا جائے تو اس سے بہت سے معاشی فوائد حاصل ہونگے۔ریفارم اینڈ ریونیو موبلائزیشن کمیشن کے سابق چیئرمین اشفاق تولہ نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کی شرائط نہ ہوتی تو آج ڈالر 278 روپے کا نہ ہوتا بلکہ گزشتہ سال بھی ڈالر کی قدر کم رہتی۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف شرائط کی وجہ سے ستمبر 2022 ڈالر 238 روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا، لیکن اسحاق ڈار کے وزیرخزانہ بنتے ہی بغیر کسی بنیادی معاشی تبدیلی کے ڈالر 218 روپے تک گرگیا، گزشتہ مہینے اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ڈالر کی اصل قیمت 240 روپے ہے۔اشفاق تولہ نے فلیکسیبل ایکسچینج ریٹ ریجیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے معیشت اور عام افراد دونوں متاثر ہورہے ہیں۔

ایڈوائزری فرم نے کہا کہ مہنگائی کم ہو کر 4.67 فیصد ہوگئی ہے، جس کے نتیجے میں حکومت شرح سود کو مزید 2 فیصد کم کرنے کے قابل ہوگئی ہے، جس سے حکومت کے لیے مالیاتی گنجائش پیدا ہوئی ہے، اور حکومت کو 6.4 ہزار ارب روپے کی بچت ہوسکتی ہے، جس سے حکومت کو ترقیاتی کاموں اور معاشی ترقی کیلیے ذرائع میسر آسکتے ہیں۔فرم نے کہا کہ شرح سود میں 1 فیصد کمی کے نتیجے میں قرضوں کے بوجھ میں 475 ارب روپے کی کمی ہوگی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…