لاہور( این این آئی) وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور و مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی اہلیہ اور بہنوں کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں، ماضی میں عدلیہ کی طرف سے جس قسم کے معاملات ہوتے رہے ہیں 26ویں آئینی ترمیم سے ان کا راستہ رک گیا ہے ،ایک طرف معاشی استحکام آرہا ہے اوردوسری طرف سے راستہ رکا ہوا ہے لیکن پھر بھی ہمیں بے خوف نہیں ہونا چاہیے اوراحساس رکھتے ہوئے پوری محنت اور کوشش کرنی چاہیے ،پارلیمنٹ نے جسٹس یحییٰ آفریدی کا مناسب انتخاب کیا ،جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں جس طرح کے الفاظ کا استعمال کیا ہے کاش وہ خط نہ لکھتے ان کا عمرے پر چلا جانا ہی کافی تھا۔ان خیالات کا اظہارا نہوںنے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں تنظیمی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر انوشہ رحمان ، رانا محمد ارشد بھی موجود تھے۔ رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کے تنظیمی اجلاس میں صوبائی حکومت اوروفاقی حکومتوں کے محکموں میں پارٹی ورکرز اور تنظیموں کے کردار کے حوالے سے جائزہ لیا گیا ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ نواز شریف کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ایک سیاسی جماعت کے طور پر اپنا بھرپور اور مثبت کردار ادا کیا ہے ۔ اپریل 2022میںعدم اعتماد کی تحریک کامیابی کے بعد میاں شہباز شریف کی قیادت میں وفاق میں جو حکومت قائم ہوئی اس وقت پاکستان کو ڈیفالٹ کا خطرہ لا حق تھا ، اس سے پہلے اچھے بھلے ترقی کرتے آگے بڑھتے پاکستان کو جس نے نواز شریف کی قیادت میں لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی پر قابو پا لیا تھا اور پاکستان کی معیشت دنیا میں چوبیسویں نمبرپر تھی اور اگلا قدم جی ٹونٹی میں رکھنے والے تھے کہ دوبارہ پاکستان کو ایک سازش کا شکار کیا گیا اور اس میں پہلے کی طرح اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ عدلیہ کا بھی ایک نمایاں کردا ر تھا ،اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت کو ختم کرنے اور منتخب وزیر اعظم نواز شریف کو ہدف بنا کر نکالنے میں اپنا انتہائی غیر آئینی اورغیر قانونی کردار ادا کیا۔
اس سے پاکستان مسلم لیگ (ن) ،نواز شریف یاشریف فیملی کا جو نقصان ہو وہ اپنی جگہ لیکن پاکستان کا یہ نقصان ہوا کہ اس مداخلت کے نتیجے میں اور جو پراجیکٹ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے مل کر ملک پر عمران خان کی صورت میں مسلط کیا اس سے پاکستان اگلے ساڑھے تین سال میں آگے بڑھتے بڑھتے ڈیفالٹ کے کنارے پر آ گیا ،آج سے چار پانچ ماہ قبل تک یہی صورتحال تھی اوراب خدا خدا کر کے اللہ کے فضل و کرم سے شہباز شریف کی انتھک محنت سے اور نواز شریف کی قیادت میں پاکستان معاشی طور پر بحرانی کیفیت سے نکل آیا ہے اور حالیہ جو آئینی ترمیم ہوئی ہے اس کی وجہ سے یہ بھی امید پیدا ہوئی ہے بلکہ یہ یقین ہے کہ اب پاکستان کو دوبارہ ان چور راستوں سے نشانہ نہیں بنایا جائے گا جن سے پہلے بنایا جاتا رہا ، اس سے پہلے مضبوط ، فعال اور ملک کی خدمت کرتی حکومتوں کو جن چور دروازوں سے عدم استحکام کا شکار کیا گیا پاکستان کو ترقی سے روکا گیا اب وہ چور دروازے بند ہو گئے ہیں ،اس لئے امید ہے اوردعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان پر اپنا فضل و کرم کرے اورپاکستان میںجو معاشی بحران پر قابو پایا جانا نظر آرہا ہے اس پر قابو پالیا جائے بلکہ دوبارہ ترقی اور خوشحالی کا دورہ آئے ،عام آدمی کی مشکلات میںکمی ہو ۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کابطور وزیر اعلیٰ پنجاب دس سالہ دور بھی ترقی کا دور تھا لیکن مریم نواز شریف کی قیادت میں پہلی پنجاب حکومت ہے جس میں پہلی مرتبہ عام آدمی کی ضروریات ، معذور، مریض ،غریب آدمی جس کے پاس چھت نہیں ہے وہ طالبعلم جس کے پاس فیس نہیں ہے جو اپنی تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کر سکتا وہ خاتون جوگزر اوقات کے لئے پریشان ہے عام آدمی جوسستی روٹی کے حصول کا خواہشمند ہے ان تمام طبقات کی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کا جس طرح موجودہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف خیال کر رہی ہیں اور ذاتی طو رپر محنت کر رہی ہیں اس سے ایک عام آدمی کی مشکلات میں کمی آرہی ہے ، اس کے ساتھ جو بڑے ترقیاتی منصوبے ہیںان پر بھی کام ہو رہا ہے، ہمارا یہ دعویٰ ہے کہ ان شا اللہ اب جو وقت پاکستان مسلم لیگ (ن)کو ملے گا امید ہے کہ اس میں وہ ریشہ دوانیاں اور سازشیں سر نہیں اٹھا سکیں گی ،ان شا اللہ پاکستان اپنے معاشی بحران پر قابو پائے گا اورمستحکم ہوگا ،سیاسی استحکام بھی آئے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تنظیموں سے جو سفارشات ملیں گی اس کے مطابق جن متحرک کارکنوں ،رہنمائوں کو یوسی سے ضلع اور پنجاب کی سطح پر ذمہ داریاں دی جائیں گی وہ حکومت کی بہتر کارکردگی کے لئے معاون ثابت ہوں گی۔انہوںنے کہا کہ جو ریشہ دوانیاں اور سازشیں ماضی میں ہوتی رہیں تاہم اب اس وقت جو صورتحال ہے وہ یہ ہے کہ معاشی استحکام سب کو نظر آرہا ہے، جو ڈیفالٹ کا خطرہ نظر آرہا تھا وہ بھی خطرہ ٹل گیا ہے لیکن پھر بھی مزید محنت کرنے کے لئے ہمیں بے غرض نہیں ہوجانا چاہیے بلکہ احساس رکھنا چاہیے تاکہ پاکستان معاشی بحران سے نکل کر ایک مضبوط پوزیشن میں پہنچ جائے ۔ انہوںنے کہا کہ ماضی میں عدلیہ کی طرف سے جس قسم کے معاملات ہوتے رہے ہیں 26ویں آئینی ترمیم سے ان کا بھی راستہ رک گیا ہے ۔
ایک طرف معاشی استحکام آرہا ہے اوردوسری طرف سے راستہ رکا ہوا ہے لیکن پھر بھی ہمیں بے خوف نہیں ہونا چاہیے اوراحساس رکھتے ہوئے پوری محنت اورکوشش کرنی چاہیے اور اللہ تعالیٰ ہماری مدد کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے جسٹس یحییٰ آفریدی کا مناسب انتخاب کیا ۔ عدلیہ میں انتہائی معزز ججز صاحبان جو باہم دست و گریبان ہیں ایک دوسرے کو خطوط پر خطوط لکھ رہے ہیں اوران خطوط میں ایسی گفتگو ، الفاظ استعمال کر رہے ہیں کہ گلی محلے میں لڑنے والے دو لوگ بھی اس قسم کی مثالیں ،الفاظ استعمال نہیں کرتے ،ان پڑھے لکھے لوگوں سے اس طرح کے الفاظوں کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔ اس صورتحال میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا انتخاب بہت ہی مناسب نظر آتا ہے کیونکہ انہوںنے آج تک کسی معاملے میں دخل نہیں دیا اور خود کو علیحدہ رکھا ہے ۔جسٹس سید منصور علی شاہ نے خط میں جو الفاظ اورزبان استعمال کی ہے میں سمجھتا ہوں کہ انہوںنے پہلی مرتبہ اپنے مقام کو بر قرار نہیں رکھا ،وہ بہت اچھے انسان اور جج ہیں ان کے کریڈٹ پر بہت اچھے فیصلے ہیں لیکن کاش وہ کل کا خط نہ لکھتے ان کا عمرے پر چلے جانا ہی کافی تھا ، ان کا عمرے پر جانا ہی بیان کر رہا تھا جن کا اظہار انہوں نے خط میں لکھ کر کیا ہے ۔انہوں نے عمران خان کی اہلیہ اور بہنوںکی ضمانت پر رہائی کے حوالے سے کہا کہ ڈیل کی بات غلط ہے ، ڈیل کس سے ہونی ہے دوسری طرف تو ہم ہی ہیں۔
میں ذاتی طو رپر سمجھتاہوں کہ مخالفین کی خواتین کا خیال رکھنا پنجاب کی خوبصورت روایات میں سے ایک خوبصورت روایت ہے ۔ہم سیاسی مخالفت میں اس حد تک جانے کو مناسبت نہیں سمجھتے لیکن بد قسمتی سے یہ پریکٹس پی ٹی آئی کے دور سے شروع ہوئی ، شہباز شریف کی بیٹیوں کو اہلیہ کو جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں انہیںعدالتوںمیں گھسیٹا گیا ، انہیں تاریخوں میںپیش ہونا پڑا ، مریم نواز شریف کو جس طرح سے گرفتار کیا گیا جس صورتحال میں جیل میں رکھا گیا یہ انتہائی افسوسناک ہے ، اس کے باوجود بھی میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کا یجنڈا فساد ہے۔وہ ایک انتشاری ٹولے کا روپ دھارے ہوئے ہیں۔وہ کسی بات پر مذاکرات کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر تین سینئر ججز میں سے شہباز شریف کسی ایک کا انتخاب کرتے تو آپ کہتے یہ (ن) لیگ نے کیا ہے اسی لیے شہباز شریف نے کہا کہ یہ میں نے نہیں کرنا پارلیمنٹ یہ فیصلہ کرے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکن سینیٹرز نے جو خط لکھا ہے وہ پہلے غزہ بیروت کی طرف دیکھیں ورنہ یہ ان کی منافقت ہے۔