اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت کی طرف سے آئینی ترامیم کی کوششوں کے معاملے پر ”ترپ کا پتہ” بن کر رہ گئے۔ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے اہم قائدین نے ان کے گھر کے طواف شروع کردیئے۔گزشتہ روز وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں حکومتی وفد مولانا فضل الرحمن سے ایک اور ملاقات کیلئے پہنچا اور انہیں مجوزہ آئینی ترامیم اور اس حوالے سے حکومت کی تیار کردہ حکمت عملی کے بارے میں اعتماد میں لیا ،
حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمن سے کہا کہ ان کی تجویز پر آئینی ترمیمی پیکیج میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں اس لئے اب انہیں اس کی بھرپور حمایت کرنی چاہئے، اس موقع پر سپریم کورٹ کی طرف سے آنیوالے وضاحتی بیان کے سیاسی صورتحال پر اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا ، حکومتی وفد نے اس حوالے سے یہ موقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ قانون سازی میں آزاد ہے اور وہ ملکی مفاد میں کوئی بھی قانون اور آئینی ترمیم لاسکتی ہے ، اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔
حکومتی وفد ابھی مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ پر موجود تھا کہ تحریک انصاف کا ایک بھاری بھرکم وفد بھی وہاں ملاقات کیلئے پہنچ گیا لیکن جب انہیں حکومتی وفد کے بارے میں معلوم ہوا تو پی ٹی آئی کا وفد جس میں بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، شبلی فراز، صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر رہنماء موجود تھے مولانا فضل الرحمن سے دوبارہ ملاقات کیلئے آنے کا کہہ کر واپس چلا گیا ۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کیلئے وقت طے کیا جارہا ہے اور ان سے مل کر سیاسی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مولانا فضل الرحمن نے جس طرح حکومتی ترامیم کا ساتھ نہ دینے کا اعلان کیا تھا وہ اپنے قول پر قائم رہیں گے اور ان کے موقف میں تبدیلی نہیں آئے گی۔