اسلام آباد (این این آئی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فیض حمید عمران خان کیلئے گانا گا رہے ہوں کہ آجا بالم تیرا انتظار ہے،یہ اسٹیبلشمنٹ کے ہیڈ جنرل عاصم منیر کے پاؤں میں گرنا چاہتے ہیں، پھر ٹوئٹ بھی کرتے ہیں،خواہشوں پر کوئی پابندی نہیں جو مرضی کہیں، یہ دوغلی پالیسی ہے ان کی کوئی ساکھ نہیں، ابھی بھی علی امین گنڈاپور کے ذریعے ڈبل گیم ہو رہی ہے۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پنجاب نے تمام قوموں کو خوش آمید کہا، کبھی کسی ذمہ دار نے یہ نہیں کہا کہ ہم لشکر لیکر آپ پر حملہ آور ہوں گے،پنجاب،سندھ اور بلوچستان میں ہرقومیت کے لوگ بستے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری کی تجویز پر ایک کمیٹی بنائی گئی تھی، کمیٹی کے پہلے اجلاس کا ماحول دیکھا تو احتجاج کیا۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں، میں نے جو پیشگوئی کی تھی وہ سچ ثابت ہوگئی، میرا مؤقف درست ثابت ہوا اور بانی پی ٹی آئی نے انتہائی متنازع ٹوئٹ کیا۔وزیر دفاع نے کہا کہ اگر کوئی کرپشن کے ثبوت دے تو اس پر الزام لگایاجاتاہے جس رات اسمبلی توڑی گئی اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اسمبلی توڑ کر آئین کو توڑا گیا، بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے پتا نہیں فیض حمید کون سا گانا گارہے ہوں گے، ہوسکتا ہے فیض حمید گانا گارہے ہوں کہ آجا بالم تیرا انتظار ہے، اس قسم گانا وہ گا رہے ہوں، وہ کیا کہہ رہے ہیں، ان ہی کے ذریعے دھرنا دلوایا گیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ خواہشوں پر کوئی پابندی نہیں جو مرضی کہیں، یہ دوغلی پالیسی ہے ان کی کوئی ساکھ نہیں، ابھی بھی علی امین گنڈاپور کے ذریعے ڈبل گیم ہو رہی ہے، اسٹیبلمنٹ سے متعلق ان کے یہ خیالات ہیں لیکن ہم نے بات نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ اسٹیبلمشنٹ سے بات کروں گا، ان کا قبلہ جی ایچ کیو پنڈی ہے، ان کا سیاسی قبلہ یہ پارلیمنٹ ہونی چاہیے۔وزیر دفاع نے کہا کہ اگر یہ باتیں جو انہوں نے آج ٹوئٹ میں درج کی ہیں تو پھر اسٹیبلشمنٹ سے کیوں بات کرنا چاہتے ہیں، جنرل عاصم منیر اسٹیبلشمنٹ کے ہیڈ ہیں، ان کے پاؤں میں گرنا چاہتے ہیں اور پھر ٹوئٹ بھی کرتے ہیں، پاکستان کی سیاست میں بڑی بڑی دو نمبر ہوئی، اس سے بڑی دو نمبر نہیں ہوئی، نہیں کہتا کہ پاکستان کی سیاست بہت پاک تھی، ہم سے بہت غلطیاں ہوئیں، انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق انہوں نے کیسی کیسی باتیں کیں، ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا، پھر ان سے معافی مانگی کہ زیادتی ہوئی، ریفرنس فائل نہیں ہونا چاہیے تھا، ساتھ ساتھ گالیاں اور ساتھ مذاکرات اور صرف ان سے، یہ زیادہ دن نہیں لگیں گے یہ پھر وہی گانا گائیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے جلسہ ملتوی کرنے کا پیغام بھیجا تھا جو کہ میں نہیں مانتا، اگر پیغام بھیجا بھی تھا تو اتنی تابعداری، پانچ منٹ نہیں لگے کہ جیل کھل گئی اور جلسہ ملتوی ہوگیا، اتنی تابعداری تو آرمی کی ان کے اپنے ما تحت بھی نہیں کرتے جتنی انہوں نے کی اور آج ان کے خلاف ٹوئٹ کر رہے ہیں، ان کا پتا نہیں چلتا کہ آج خلاف ٹوئٹ کی، کل منت ترلا شروع کردیں، یہ تصدیق کرائیں کہ انہوں نے ٹوئٹ کی یا ان کی طرف سے کسی نے ٹوئٹ کی، یہ ان کے ہی فائدے کی بات ہے، یہ جس راستے پر چل نکلے ہیں، میرا نہیں خیال کہ واپسی کا راستہ ہے۔