اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا مقدمہ ملٹری کورٹ میں لے جانے کا کوئی جواز نہیں ہے اور ان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔
ایک انٹرویومیں جب شیر افضل مروت سے سوال کیا گیا کہ کیا سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ملٹری کورٹ میں کیس چل سکتا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کا دو صورتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے، ایک تو یہ کہ سویلین نے کسی آرمی افسر کے ساتھ مل کر بغاوت کا ارتکاب کیا ہو، دوسری صورت یہ کہ دشمن کے ساتھ مل کر ملک کے خلاف سازش رچائی ہو۔جہاں تک سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کی بات ہے تو فیض حمید کے خلاف نہ تو بغاوت کا الزام
ہے اور نہ ہی کوئی ایسی چارج شیٹ ہے بلکہ ان پر تو صرف بھتہ خوری کا الزام ہے۔انہوںنے کہاکہ جو کام اگر فیض حمید نے کیا ہے تو میرا خیال ہے کہ اس سے کہیں بڑھ کر کام آج ہو رہا ہے، مسلم لیگ(ن) اقتدار میں اسٹیبلشمنٹ کے طفیل ہی تو بیٹھی ہوئی ہے، فارم 47 پورے پاکستان میں کس نے مینج کیا اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس میں کون سا ایسا فعل ہے جو غیرسیاسی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کیخلاف وعدہ معاف گواہوں سے متعلق حکومتی دعوئوں پر شیر افضل مروت نے کہا کہ آج کل کے دور میں تو ہر دوسرا بندہ تشدد یا دبائو کے تحت وعدہ معاف گواہ بن جاتا ہے۔8ستمبر کو اسلام آباد میں جلسے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اب تک پی ٹی آئی کے 5 جلسے منسوخ ہو چکے ہیں لہٰذا یہ 8 ستمبر کا جلسہ منسوخ کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہم مار کھا لیں گے لیکن 8 ستمبر کا جلسہ ہر صورت کریں گے۔
انہوںنے کہاکہ 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کا فیصلہ بھی افسوسناک تھا، اس بار بھی جلسہ نہ ہوا تو عوام کا بھروسہ لیڈر شپ سے اْٹھ جائے گا تاہم بانی پی ٹی آئی اس سے بری الذمہ ہوں گے کیونکہ وہ جیل میں ہیں۔نیب ترامیم بحالی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ نیب ترامیم کے فیصلے سے کرپشن کا لائسنس دے دیا گیا ہے۔