لاہور(این این آئی)لاہور ہائی کورٹ نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست کو منظور کرلیا، شہری اشبا کامران نے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کی بطور چیرمین نادرا تقرری کو چیلنج کیا تھا۔جسٹس عاصم حفیظ نے چیئرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنایا۔
نگران وفاقی حکومت نے 02 اکتوبر 2023 کو اس وقت جنرل ہیڈکوارٹز (جی ایچ کیو) میں تعینات آئی جی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا تاحکم ثانی چیئرمین مقرر کیا تھا۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت نگران کابینہ کے اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ وفاقی کابینہ نے چیئرمین نادرا کے لیے وزارت داخلہ کی سمری پر تین مجوزہ ناموں میں سے لفٹیننٹ جنرل منیر افسر کی تقرری کی منظوری دے دی۔بیان میں کہا گیا تھا کہ کابینہ کو بتایا گیا کہ سلیکشن کمیٹی نے نادرا کے چیئر مین کے لیے تین بہترین امید واروں کے نام شارٹ لسٹ کیے تھے اور کابینہ نے تفصیلی غور خوص کے بعد نادرا کے نئے چئیر مین کے لیے لیفٹننٹ جنرل محمد منیر افسر کی تقرری کی منظوری دے دی۔
بعد ازاں 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب وفاقی حکومت نے 29 مارچ 2024 کو سرکولیشن کے ذریعے وزارت داخلہ کی سمری منظور کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو 3 سال کے لیے چیئرمین نادرا تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔وفاقی حکومت نے نادرا رولز 2020 میں رول 7 اے شامل کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت کسی بھی حاضر سروس افسر کو قومی مفاد میں چیئرمین نادرا تعینات کیاجاسکتا ہے، بشرطیکہ کہ حاضر سروس افسر کا عہدہ گریڈ 21 سے کم نہ ہو۔لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر اکتوبر 2022 میں لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والے 12 میجرجنرلز میں شامل تھے۔انہوں نے نادرا کے چیئرمین اسد رحمٰن گیلانی سے چارج لیا تھا جو 2023 میں طارق ملک کے استعفے کے بعد چیئرمین نادرا تعینات ہوئے تھے۔طارق ملک نے 14 جون کو تین سالہ مدت پوری ہونے سے ایک سال قبل عہدے سے اچانک استعفیٰ دے دیا تھا اور اس سے قبل انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔