اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) ایک نئی تحقیق کے مطابق کمپیوٹر اور سرچ انجن پر زیادہ انحصار لوگوں میں کمزور حافظے کا باعث بن رہا ہے۔ برمنگھم یونیورسٹی کی ماریہ وِمبر کہتی ہیں کہ معلومات کے حصول کے لیے ٹیکنالوجی پر انحصار کا رجحان ’طویل مدتی حافظے کی نشوونما میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، سپین، بیلجیم، نیدرلینڈ اور لکسمبرگ سے تعلق رکھنے والے چھ ہزار بالغ افراد پر کی جانے والی تحقیق میں سامنے آیا کہ ان میں سے ایک تہائی افراد کو معلومات دوبارہ یاد کرنے کے لیے کمپیوٹر کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ برطانیہ میں یہ تعداد سب سے زیادہ سامنے آئی تھی۔ تقریباً نصف سے زائد افراد کا معلومات تک رسائی کے لیے پہلا انتخاب انٹرنیٹ تھا۔ ڈاکٹر وِمبر کہتی ہیں ہر بار جب ہم کوئی بات یاد کرتے ہیں ہمارا دماغ اس یاد کو اور پختہ کر دیتا ہے اور اس کے ساتھ ہی رکاوٹ بننے والی غیر متعلقہ باتیں بھ±لا بھی دیتا ہے۔ برطانیہ میں کیے جانے والے سروے کے دوران سامنے آنے والی معلومات کے مطابق 45 فیصد افراد کو 10 سال کی عمر میں جو ان کے گھر کے ٹیلی فون نمبر تھے وہ یاد تھے۔ 29 فیصد کو اپنے بچوں کے ٹیلی فون نمبر یاد تھے جبکہ 43 فیصد افراد کو اپنے نوکری کے ٹیلی فون نمبر یاد تھے۔ برطانیہ میں 51 فیصد افراد کو اپنے ساتھی کے فون نمبر یاد تھے جبکہ اٹلی میں تقریباً 80 فیصد افراد کو اپنے ساتھی کے ٹیلی فون نمبر یاد تھے۔ ڈیجیٹل ایمنیڑیا (بھولنے کی بیماری) کا شکار لوگ وہ اہم ترین معلومات بھی بھول جاتے ہیں جس کے بارے میں وہ سمجھتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر وہ معلومات ڈیجیٹل آلات کے ذریعے فوراً حاصل کی جاسکتی ہے۔ اہم ترین معلومات کے ساتھ ذاتی نوعیت کی یادیں مثلاً یادگار لمحات کی اہم تصاویر بھی ڈیجیٹل شکل میں محض سمارٹ فون میں محفوظ رکھنے کا رجحان پایا جاتا ہے جبکہ فون گم ہونے یا خراب ہونے کی صورت میں تمام تر معلومات ضائع ہوجانے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔