جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینفیشری لگ رہی ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

datetime 23  اگست‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینفیشری ہے۔اظہر مشوانی کے 2 لاپتا بھائیوں کی بازیابی درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، درخواست گزار اظہر مشوانی کے والد کے وکیل بابر اعوان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کچھ معلوم ہوا ہے ؟ ایدیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آج بھی ہائی لیول پر رابطہ ہوا ہے، ہر لحاظ سے کوشش جاری ہے۔بعد ازاں وکیل بابر اعوان نے دلائل کا آغاز کر دتے ہوئے کہا کہ 5 قوانین بغاوت اور بغاوت پر اکسانے کو ڈیل کرتے ہیں، کہیں نہیں بتایا گیا قومی مفاد کیا ہے، مجھ سے پوچھیں گے قومی مفاد کیا ہے تو میں کہوں گا بجلی کی قیمت کم کرو ، بلوچستان والا کہے گا مجھے گیس فراہم کرو، اس کا یہ قومی مفاد ہے۔اس موقع پر اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ عدالت کے سامنے پیش ہوگئے، سپرنٹنڈنٹنٹ پولیس لاہور نے بتایا کہ آئی جی پنجاب کی جانب سے جے آئی ٹی بنی تھی، میں اس کا سربراہ ہوں، عدالت نے دریافت کیا کہ آپ نے کیا تفتیش کی ہے ابھی تک؟ ایس پی نے جواب دیا کہ جو فوٹیجز فراہمی کی گئی وہ قابل شناخت نہیں ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پولیس افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نادرا سے معاونت حاصل کی؟ پولیس افسر نے بتایا کہ جی بالکل ہم نے نادرا سے بھی معاونت حاصل کی اور ٹیلی کام کمپنیوں سے بھی ڈیٹا حاصل کیا، تفصیلی جیو فینسنگ کی گئی مگر کوئی خاص مواد ہمارے سامنے نہیں۔

اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینفیشری ہے، کیسے اس ملک میں لوگ اغوا ہوتے ہیں اور چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کرتے ، اٹارنی جنرل نے کہا تھا وزیراعظم کو اس معاملے پر بریف کرونگا، چیف ایگزیکٹو کو ان معاملات کا پتا ہے مگر پھر بھی لوگ جبری طور پر لاپتا ہو جاتے ہیں، 3 ماہ ہو گئے ہیں دو بندے جبری طور پر لاپتا ہیں، ان کے خاندان پر جو گزر رہا ہوگا ہمیں اندازہ ہے، ریاست میں لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کررہے۔انہوں نے استفسار کیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب تو وزیراعظم اور اٹارنی جنرل کی ملاقات سے کچھ نہیں نکلا؟اس موقع پر ڈاکٹر بابر اعوان نے وزیراعظم کو عدالت بلانے کی استدعا کردی۔

بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ریاست کے سربراہ وزیر اعظم جبکہ قانون کا سربراہ اٹارنی جنرل ہوتا ہے، ہم نے ایک پروسیس کے مطابق اٹارنی جنرل کو عدالت بلایا تھا، اگر حکومت کو ڈیو پراسس فالو نہیں کرنا تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں، ان چیزوں سے ملک کی کتنی بدنامی ہورہی ہے ان کو اندازہ نہیں، اس کیس کو منگل تک کے لیے رکھ رہا ہوں مگر منگل کو میں نہیں ہوں گا، میرے نا ہونے کی وجہ سے اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتا ہوں۔اسی کے ساتھ عدالت نے سربراہ جے آئی ٹی اور ایس پی لاہور کو رپورٹس جمع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ایس پی لاہور سے مکالمہ کیا کہ پولیس کو یہ دیکھنا ہوگا کہ غیر پولیس نے پولیس کی وردی پہنی کیسی؟اس پر ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت سے سخت آرڈر پاس کرنے کی استدعا کردی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میں اس کیس پر آرڈر پاس کروں گا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ا?ئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت ملتوی کردی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…