جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

پنجاب حکومت 1سے500یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی کے فی یونٹ میں14روپے ریلیف دے گی ‘ نواز شریف

datetime 16  اگست‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف نے پنجاب حکومت کی جانب سے 1سے500یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کے لئے اگست اور ستمبر کے بجلی کے بلوں میں فی یونٹ 14روپے کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب عوام کے 1600کے بل کو 18ہزار تک پہنچانے والے نا قابل معافی ہیں ،میرا سوال ہے مجھے اس لئے نکالا کہ غریبوں کا بل 1600روپے کیوں آتا تھا ، اس لئے نکالا کہ 104والے ڈالر کر 250روپے پر پہنچا دیا جائے ، کیا ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں جنہوں نے ملک کو اس حالت تک پہنچایا ، انہوں نے بہت بڑا جرم کیا ہے ،ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے ، مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں یہ عمران خان کے زمانے سے سارا کام شروع ہوا ،مجھے کوئی جواب دے گا کہ مجھے کیوں نکالا گیا ،کیوں ہمارے خلاف سازش بنی گئی ،کون تھے وہ چہرے ، عمران خان کس طرح اقتدارمیں آئے ؟، جو پاکستان کی تباہی و بربادی کا سامان کر کے چلے گئے ہیں میں عوام سے درخواست کرتا ہوں ان کے دھوکے میں نہ آئیں ، ہم نے تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا،پھر آئی ایم ایف کو دوبارہ لانے والے کون ہیں ، عوام وہ چہرے پہچانے ،یہ وہ ہیں جو آج بڑھ چرھ کر جیل میں بیٹھ کر باتیں کر رہے ہیں ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ عوام مہنگائی اور بجلی کے مہنگے بلوں کی وجہ سے جس کرب سے گزر رہے ہیں ۔جب میں 21اکتوبر کو مینار پاکستان پر آپ سے مخاطب ہوا تھا تو اس وقت بھی بجلی کے مسئلے پر کافی دیر گفتگو کی تھی ۔ میںنے اس وقت بھی آگاہ کیا تھا کہ میرے زمانے میں بجلی کا بل کتنا ہوا کرتا تھا اور آج کتنا ہو گیا ہے ۔ میں اس دن سے لے کر آج کے دن تک آپ کاکرب محسوس کررہا ہوں ، میں آپ کی تکالیف کوبھی محسوس کرتا ہوں ، میرا ذہن بار بار 2017کی طرف جاتا ہے اور جانا بھی چاہیے کیونکہ اس وقت اللہ کے فضل و کرم سے مہنگائی کا نام و نشان نہیں تھا،بجلی کے بل بہت کم آتے تھے ،آپ کی آمدن آپ کے اخراجات سے زیادہ تھی اور عوام آسانی سے زندگی گزار رہے تھے ،آپ کے بچے سکول جاتے تھے اور پھر گھر کا خرچہ بھی چلتا تھا بجلی کا بل بھی ادا ہوتا تھا گھر کا کرایہ بھی ادا ہوتا تھا ، لوگ اس میں سے بچت بھی کر لیتے تھے ۔

میرے دور میں بیشتر سبزیاں دس رو پے کلو ملتی تھیں ۔ 2013میں بھی جب ہم نے حکومت سنبھالی تو پاکستان تقریباًڈیفالٹ کی حالت میں تھا ،ہم نے معیشت کو نہ صرف ٹھیک کیا بلکہ پاکستان کو دنیا کی بہترین ترقی والی قوموں میں شامل کیا،یہ میں نہیں کہتا بلکہ دنیا کے جریدے کہتے ہیں ، اس وقت یہ کہا جارہا تھا کہ پاکستان چند سالوں میں معاشی قوت بننے والا ہے ،اس خطے میں مثالی ترقی والا ملک بننے والا ہے ، ہم ڈالر کو 95 روپے پر لے کر آئے ، اس کے بعد ایکسپورٹ اور ددوسرے معاملے کے لئے اسحاق ڈار اور میری مشاورت سے اسے 104روپے کیا گیا ، ہم نے ڈالر کو چار سال تک 104پر مستحکم رکھا ۔

انہوںنے کہا کہ چند ججوں نے مجھے اس لئے نکالا کہ میں نے اپنے بیٹے حسن نوازسے 10ہزار درہم تنخواہ نہیں لی اس لئے مجھے نکال دیا ،آب مجھے بتائیں آپ کو یہ وجہ سمجھ آتی ہے کہ اس پر ایک وزیر اعظم کونکالا جا سکتا ہے ، میں اس لئے کہتا ہوں مجھے کیوں نکالا ، یہ دن دیکھنے کے لئے جو آج ہم سب دیکھ رہے ہیں ، مجھے اس لئے نکالا کہ غریبوں کا بل 1600روپے کیوں آتا تھا جو آج 18ہزار روپے آرہا ہے ، اس لئے نکالا کہ 104والے ڈالر کر 250روپے پر پہنچا دیا جائے ، آج لوگ اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج پارہے کیونکہ وہ فیس نہیں دے سکتے ، اس وقت آتا 35روپے کلو ملتا تھا جو آج بہت مہنگا ہو گیا ہے، کچھ مجھے پتہ چلا کہ وزیراعظم کو نکالنے کیلئے کیا یہ وجہ مناسب تھی ، انہوںنے پاکستان کے وزیر اعظم کو جس طرح نکالا وہ بات مذاق لگتی ہے ،کیا ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں جنہوں نے ملک کو اس حالت تک پہنچایا ہے،غریبوں کا جینا مشکل کر دیا ہے ، مجھے ان چیزوں کو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے ،مجھے سمجھ نہیں آتی میں ان لوگوں کو کیا کہوں ، انہوں نے بہت بڑا جرم کیا ہے ،ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب سے مریم نواز شریف وزیر اعلیٰ اور شہباز شریف وزیر اعظم بنے ہیں میں تواتر سے کہہ رہا ہوں پاکستان سے مہنگائی کا طوفان ختم کریں حالانکہ یہ طوفان ہم نے لے کر آئے ،یہ کرنے والے کوئی اور لوگ ہیں ، مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ یہ عمران خان کے زمانے سے سارا کام شروع ہوا ،ہم نے تو آئی ایم ایف کے ساتھ ہاتھ ملا کر اسے خدا حافظ کہہ دیا تھا ، آئی ایم ایف نے خود کہا تھاکہ پاکستان کو اب آئی ایم ایف کی ضرورت محسوس نہیں ہو گی ، دنیا کہہ رہی تھی پاکستان آئی ایم ایف کی غلامی سے آزاد ہو گیا ہے ،پھر آئی ایم ایف کو دوبارہ لانے والے کون ہیں ، عوام وہ چہرے پہچانے وہ کون ہیں ،میں نہیں ہوں ، مریم نواز شریف یا شہباز شریف نہیں ہے بلکہ وہ ہیں جو آج بڑھ چرھ کر جیل میں بیٹھ کر باتیں کر رہے ہیں وہ ہیں جو دوبارہ آئی ایم ایف کو لے کر آئے ۔ میںتو ڈالر کو 104روپے پر چھوڑ کر گیا تھااور چار سال اس پر مستحکم رہا ،مجھے پاکستان کی خدمت کا موقع ملتا تو ڈالر 104پر ہی رہتا ،سبزیاں بھی مہنگی نہ ہوتیں ،بجلی بھی کبھی مہنگی نہ ہوتی ،ہم ہی ہیں جنہوںنے پاکستان کے اندر لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا ، ہمارے سے پہلے ملک میں 18،18گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی ، یہ لوڈشیڈنگ کس نے ختم کی ،کس نے بجلی کے بند کارخانوں کو چلایا اور نئے کارخانے لگائے ۔میں نے 2013میں وزیر اعظم بننے سے پہلے کہا تھاکہ ہم لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ اپنے اس دور حکومت میں ختم کریں گے ،ہم نے پانچ سالوں سے بہت پہلے اس مسئلے کو ختم کر دیا کیونکہ ہمیں عوا م کا درد تھا ، میرے ساتھ شہباز شریف بھی بھاگتے تھے ،ہم نے ریکارڈ عرصے میں بجلی کے کارخانے مکمل کئے اور اس پر میں اپنے دوست ملک چین کا مشکور ہوں جن کے تعاون سے سی پیک کے تحت کارخانے لگائے اور بجلی کے بحران پر تین سالوں میں قابو پا لیا ، ہم نے بجلی کا ریٹ بھی مہنگا نہیں ہونے دیا ۔ جن کو آج 18،18ہزار روپے بل آتا ہے 2017 میں 1600کا بل آتا تھا ۔

غریب کہاں سے بجلی کا بل دے گا ، وہ بال بچوں کا پیٹ پالے گا یا بلوں میں ساری تنخواہ کو اجاڑ دے گا ۔ میں مریم نواز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور شاباش بھی دیتا ہوں انہوں نے آتے ساتھ ہی آٹے کی قیمت پر قابو پایا ، گندم کی قیمت کم ہوئی جس کے نتیجے میں روٹی کی قیمت کم ہو ئی یہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے ، یہ دن رات ہائوسنگ کے منصوبے کے پیچھے بھاگتی ہیں ،کبھی صحت کے مسائل کو حل کرنے اورکبھی تعلیم کے لئے بھاگ دوڑ کر رہی ہوتی ہیں ،صفائی کے بارے میں سوچتی رہتی ہیں کہ پورے پنجاب میں کس طرح سے صفائی کے نظام کو بہترین سطح پر لایا جائے ، دیہی اور شہری علاقو ں میں مساوی ترقی ہونی چاہیے اور عوام کی حالت سدھرنی چاہیے ،کوشش کر رہی ہیں کہ کس طرح عوام کو آسان شرائط پر گھر فراہم کریں۔ میں سوال کرتا ہوں آج ملک جن حالات کا شکار ہے یہ سب کچھ نے کیا اس کا ذمہ دار کون ہے ،میں تو نہیں ہوں ،کوئی نہ کوئی تو ہے اور وہی ہیں جو ہمارے بعد میں آئے ۔ ہمارے زمانے میں انٹر سٹ ریٹ سوا 5فیصد تھا پھر کون ہے جو اس کو 22فیصد پر لے کر گئے ، آج بھی یہ ساڑھے 19فیصد پر ہے ،اس شرح پر کون اس ملک میںسرمایہ کاری کرے گا ،کون انڈسٹری لگائے ،کون پاکستان کی ایکسپورٹ کو بڑھانے کے لئے جدوجہد کرے گا ۔ ہمیں تو آئی ایم ایف کی اور دوسری شرائط میں جکڑ دیا گیا ہے ۔

کون ہیں وہ لوگ جو ایک ،ایک بلین ڈالر مانگنے کے لئے کشکول اٹھائے پھرتے تھے ، یہ میرے بعد آئے ۔ ہم نے غیر ملکی قرضوں کو ادا کیا ،ہم نے موٹر ویز قرضہ لے کر یا بھیک مانگ کر نہیں بنائیںبلکہ اپنے وسائل سے بنائی ، اپنے زور بازوپر بنائیں ۔ 1991میں جو سلسلہ چلا تھا آج تک چلتا رہتا تو ہم دنیا میں خوش قسمت ترین قوم بن چکے ہوتے ،ایشین ٹائیگر نہ ہوتے بلکہ دنیا میں مقام حاصل کر چکے ہوتے ،اگر کوملک ایٹمی قوت بننے کے بعد صحیح طریقے سے چلنے دیا جاتا اورخلل نہ آتے تو ہم دنیا میں با عزت مقام پر پہنچ چکے ہوتے ۔ 2017میں ہمیں سازش کے تحت نہ نکالا جاتا تو ہم آج بھی دنیا میں کوئی نہ کوئی مقام حاصل کر چکے ہوتے ۔ مجھے کوئی جواب دے گا کہ مجھے کیوں نکالا گیا کیوں ہمارے خلاف سازش بنی گئی کون تھے وہ چہرے ، عمران خان کس طرح اقتدارمیں آئے ، یہ سب باتیں آپ کو سوچنی چاہئیں ، میں اقتدار کا خواہشمند انسان نہیں ہوں ، اللہ کا شکر ہے میں نے بڑے صدق دل سے اس ملک کی خدمت کی ہے لیکن آج میرا دل دکھتا ہے کہ ہم نے اپنے ملک کے ساتھ کیا کیا ہے ۔ کون لوگ ہیں جنہوںنے پاکستان کو یہاں تک پہنچایاہے وہ لوگ نا قابل معافی ہیں، جو 1600کے بل کو 18ہزار روپے کر کے چلے گئے ، جو پاکستان کی تباہی و بربادی کا سامان کر کے چلے گئے ہیں ۔

میں درخواست کرتا ہوں ان لوگوں کے دھوکے میں نہ آئیں ، دیکھیں اس ملک کے اندر کس نے کیا کیا ہے ، اس ملک میں صرف اور صرف آپ کو ایکسپلائیڈ کس نے کیا ہے ، میری ان سب باتوں پر نظر دوڑتی ہے تو بہت دکھ ہوتا ہے ، اس معاملے میں دل بہت دکھی ہے ،میں آپ سے اپنا دکھ کبھی تفصیل سے بیان نہیں کرتا،میں سمجھتا ہوں کچھ ذمہ داریاں قوم کی بھی ہیں جو قوم کو پوری کرنی چاہئیں تھی ،2017میں جو کچھ ہو رہا تھا وزیر اعظم کے خلاف سازش ہوئی نکالا گیا اس کے کئی ثبوت بھی موجود ہیں ۔ا نہوں نے کہا کہ میں نے شہباز شریف اور مریم نواز شریف سے بات کی ہے ، انہیں میرے کہنے سے پہلے بھی احساس ہے اور یہ گزشتہ پانچ ،چھ ماہ سے اسی سمت میں سوچ رہے ہیں کہ مظلوم کو کس طرح سے آسودگی دیں کس طرح سے ان کو سکون دیں اور کس طرح سے ریلیف دیں اور ان کا بوجھ بانٹیں ،عوام کو بے یارو مددگار نہ چھوڑ دیں ، میں اپنے اس دکھ کی وجہ سے اتنے عرصے کے بعد حاضر ہوا ہوں کیونکہ مجھ سے یہ صورتحال دیکھی نہیں جاتی ، یہ میرے لئے نا قابل برداشت ہے ، میں دن رات یہی بات کرتا ہوں کہ یہ صورتحال چاہے خراب ہوئی ہے جس نے بھی خراب کی ہے ان کا محاسبہ ہونا چاہیے لیکن یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس کو ٹھیک کریں ، عوام کو سکون دیں تاکہ وہ آسانی کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں اپنے بال بچوں کی زندگی گزار سکیں ،شہباز شریف نے کچھ عرصہ پہلے 1سے200یونٹس تک کے صارفین کے لئے بہت اچھا ریلیف دیا ہے جو کہ غالباً اربوں روپے کا ریلیف ہے ، اسی طرح وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے یہ فیصلہ کیا ہے گرمیوں کے مہینے میں بل زیادہ آتا ہے اور عوام کو بڑی تکلیف ہوتی ہے اس لئے انہوں نے اگست اور ستمبر میں بلوں میں فوری ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے اور ایک ریلیف پیکیج تیار کا ہے جس کے تحت 1سے 500یونٹس تک کے صارفین کو بجلی کے فی یونٹ میں 14روپے ریلیف دیا جائے گا ، یہ بہت بڑا ریلیف ہے ، اس کے لئے مختلف شعبوں سے اخراجات کو کم کیا گیا ہے، کٹوتیاں کی گئی ہیں، ترقیاتی فنڈز کو کم کر کے اس طرف منتقل کیا گیا ہے ۔

میں ان کو اس پر شاباش دیتا ہوں ، اس کو یہاں تک ہی نہیں چھوڑ رہیں بلکہ وزیر اعظم شہباز شریف سے بھی بات کی ہے ، پنجاب حکومت مزید ریلیف دینے کے لئے سولر پینلز کی ایک سکیم لے کر آرہی ہے تاکہ لوگوں کا بجلی کا بل اس سے بھی کم ہو جائے ، اس منصوبے پر 700ارب روپے خرچ کرنے کا پروگرام بنایا ہے ، اس سے مڈل کلاس ،لوئر مڈل کلاس اور متوسط طبقوں کو ریلیف دیا جائے گا، فی یونٹ 14روپے کمی پر 45ارب روپے خرچ ہوں گے ۔میں شہباز شریف اور مریم نواز شریف کو شاباش دیتا ہوں، شہباز شریف سے کہوں گا وہ بھی سولر پینلزکے لئے پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر اس کو آگے بڑھانے کے لئے بھرپور تعاون کریں ، باقی صوبوں کے ساتھ بھی تعاون کریں ۔میری دیگر صوبائی حکومتوں سے بھی گزارش ہو گی وہ بھی عوام کے لئے ریلیف کی اس طرح کی صورتحال پیدا کریں ، یقینا ان کے دلوں میں صوبے کے عوام کے کے لئے درد ہے ، وہ بھی عوام کی فلاح کے لئے سکون کے لئے اس طرح کے اقدامات سے گریز نہیں کریں گے، میرا آپ سے رابطہ کسی نہ کسی صورت میں رہے گا۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…