اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)نے کہا ہے کہ سوشل میدیا ویب سائٹ ایکس کھولنا حکومت کا فیصلہ ہے، جس دن کہیں گے ہم کھول دیں گے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ کا رانا محمود الحسن کی زیر صدارت اجلاس ہوا، اجلاس میں چئیرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں 56 فیصد آبادی کے پاس انٹرنیٹ ہے، فائیو جی کی نیلامی مارچ اپریل میں ہونے کا امکان ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہم نے محرم ، نو مئی اور الیکشن سمیت گزشتہ سال چار مرتبہ موبائل سروس بند کی، ٹیلی نور ایشیا سے جا رہا ہے ، بھارت سے ٹیلی نار جا چکا ہے، ٹیلی نور والے کہ رہے پاکستان میں صنعت کے لیے کنڈیشن اچھی نہیں ہے، ٹیلی نار کہہ رہا ہے کہ وہ نقصان میں ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم آئی او ٹی کی ٹیکنالوجی کے لائسنس شروع کر رہے ہیں، سیٹلائٹ پالیسی مکمل ہو گئی ہے۔اس پر رانا محمود الحسن نے دریافت کیا کہ سوشل میڈیا پر بین الاقوامی اشتہار آجاتے ہیں کیا وہ ٹیکس دیتے ہیں؟ چئیرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ اس وقت اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں، ریگولیشن نہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ انٹرنشل سوشل میڈیا پلاٹ فارم فیس بک ، انسٹا گرام کے ساتھ اس حوالے سے مذاکرات کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو کمرشل کاموں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ساری دنیا میں اس پر ٹیکس ہے۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ موبائل مہنگا کر رہے ہیں، آپ رسائی روک رہے ہیں، یہ ملک کی ڈجیٹیلائزشن کو روک رہے ہیں، معیشت کی ڈیجٹیلائزیشن کے لیے کیا کر رہے ہیں؟بعد ازاں سیکرٹری کابینہ نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اشتہار کا معاملہ ایف بی آر کے ساتھ اٹھائیں گے، موبائل کی مقامی تیاری بھی شروع ہو گئی ہے،
موبائل قسطوں پر بھی ملنا شروع ہو گیا ہے جس سے ڈیجیٹلائزیشن میں مدد ملے گی۔اس پر رانا محمود الحسن نے بتایا کہ جیز کیش کما کر سارا پیسہ باہر لے جا رہا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ملک میں37 مقامی کمپنیاں موبائل بنا رہی ہیں، مقامی طور پر دو کروڑ موبائل سالانہ تیار ہو رہے ، اس میں چالیس فیصد اسمارٹ فونز ہیں، پاکستان میں ٹیلی کام صارفین پر 34.50 فیصد ٹیکس ہے جبکہ سری لنکا میں 20 سے 40 فیصد ، بنگلہ دیش 21 سے 33 فیصد ، بھارت میں 18.5 فیصد اور نیپال میں 26 فیصد ہے۔انہوںنے کہاکہ ٹیلی کام پر دو سال میں کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا، سوشل میڈیا کے حوالے سے شکایت پر پلیٹ فارم سے رابطہ کرتے ہیں کہ یہ چیز پاکستان کے قوانین کے خلاف ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر حکومت کہے تو ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرتے ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سب سے زیادہ ٹک ٹاک ہماری شکایت پر زیادہ ایکشن لے کر مواد بلاک کرتا ہے جبکہ سب سے کم عملدرآمد ایکس کرتا ہے،
ہم پورا فیس بک یا ٹوئٹر بلاک کر سکتے ہیں لیکن اس پر صرف ایک پوسٹ بلاک نہیں کر سکتے۔اس پر سینیٹرعبدالقادر نے دریافت کیا کہ کیا اآپ کا ایکس کھولنے کا ارادہ ہے؟چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ ہمیں جس دن حکومت کہے گی ایکس کھولے ہم کھول دیں گے، ایکس کھولنا حکومت کا فیصلہ ہے، ایکس نے ہماری شکایت پر گزشتہ تین ماہ میں صرف سات فیصد عمل کیا ہے۔بعد ازاں اعظم نذیز تارڑ نے بتایا کہ ایکس کا عملدرآمد سب سے کم ہے، ہمارے ملک میں مذہبی جذبات کے حوالے سے پوسٹ بلاک نہ ہو تو یہاں تو مظاہرے شروع ہو جاتے ہیں، حکومت کی جتنی دھلائی یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر ہوتی ہے اتنی ایکس پر نہیں ہوتی۔انہوں نے کیا کہ ہمیں دھلائی سے اختلاف نہیں ہے، اس پر پی ٹی اے چئیرمین نے بتایا کہ وی پی این بلاک کی جا سکتی ہے لیکن وی پی این پر آپ کا سارا بزنس چلتا ہے، وی پی این کی وائٹ لسٹنگ کر رہے ہیں کہ یہ وی پی این پاکستان میں چلیں گے باقی نہیں، وی پی این کے باوجود پاکستان میں ایکس کے صارف ستر فیصد کم ہوئے ہیں ، صرف 30 فیصد وی پی این پر استعمال کر رہے ہیں۔