راولپنڈی(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت جھوٹ پر چل رہی، وزیر داخلہ محسن نقوی فراڈ اور سفارشی ہے،کرکٹ ٹھیک کرنی ہے تو سب سے پہلے محسن نقوی کو نکالیں جو سفارش پر چل رہا ہے، آج بھی ایبسولیوٹلی ناٹ کے مؤقف پر کھڑا ہوں، پی ٹی آئی سے مضبوط جماعت ملک میں موجود نہیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ کرکٹ ٹھیک کرنی ہے تو سب سے پہلے محسن نقوی کو نکالیں جو سفارش پر چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ حکومت رہ گئی تو لکھ لیں اگلے بجٹ میں قرض مزید بڑھ جائیں گے، غربت بڑھ جائے گی، ملک کے اخراجات بڑھ جائیں گے اور آمدن بہت کم ہو جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ ملک کو صرف اوور سیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہی بچا سکتی ہے کیونکہ ان کے پاس ڈالرز پڑے ہیں، موجودہ حالات کے باعث پروفیشنلز ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔الیکشن سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انتخابات کو 5 ماہ گزر گئے لیکن مجھے ابھی تک یہ نہیں پتہ کہ کون جیتا اور کون ہارا؟ ملک میں الیکشن میں مبینہ بے ضابطگیوں پر امریکی کانگرس نے قرارداد منظور کی ہے اور 85 فیصد کانگریس اراکین نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا، دنیا میں سب سے بڑی اور طاقتور اسرائیلی لابی ہے وہ بھی آج تک ایسی قرارداد منظور نہیں کروا سکی۔انہوں نے بتایا کہ میں آج بھی ایبسولیوٹلی ناٹ کے مؤقف پر کھڑا ہوں، امریکیوں کو رپورٹس آ رہی ہوتی ہیں جو وہ خود اکٹھی کرتے ہیں، امریکی کانگرس نے پوری تحقیق کے بعد یہ قرارداد پیش اور منظور کی ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کا بھی میرے بارے میں بیان آیا ہے، ملک میں پلڈاٹ، فافن اور پٹن کی رپورٹس میں دھاندلی کی تصدیق کی گئی ہے، چیف الیکشن کمشنر کو دھاندلی کو کوور کرنے کے لیے لگایا گیا ہے، سارا ملک کہہ رہا ہے کہ فراڈ الیکشن کروایا گیا ہے، ساری دنیا وہی کہہ رہی ہے جو کمشنر پنڈی اور سابق وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے حنیف عباسی کو کہا تھا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریٹائرڈ ججز کو ٹربیونل میں تعینات کر کے مرضی کے فیصلے حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پارٹی اختلافات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک موجود نہیں، یہ ایسی پارٹی ہے جو اپنے ووٹ کی طاقت پر بنی اور قائم ہوئی، پی ٹی آئی سے مضبوط جماعت ملک میں موجود نہیں، اس میں فارورڈ بلاک بد ہی نہیں سکتا، پارٹی میں اختلافات کی بنیاد غلط فہمی ہے،جمعرات کو دونوں گروپس کو ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل بلا لیا ہے۔پارٹی کو چھوڑنے والوں سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ کچھ لوگوں نے تشدد کے باعث پارٹی چھوڑی اور کچھ نے فائلیں دیکھ کر، دونوں کے الگ الگ کیسز ہیں، جب جیل سے باہر نکلوں گا تو پھر پارٹی میں واپسی کے معاملات کو خود دیکھوں گا، پارٹی میں اختلافات کوئی بڑا مسئلہ نہیں، عمر ایوب کی پارٹی کے لیے بہت خدمات ہیں۔
مخصوص نشستوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا کردار دیکھے، کسی بھی جمہوریت میں ایک پارٹی کی سیٹ دوسرے کو نہیں دی جا سکتی یہ کہیں نہیں ہوتا۔صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعظم نے آپ کو مذاکرات کی دعوت دی ہے کیا آپ شہباز شریف سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں؟ عمران خان نے جواب دیا کہ ہم شہباز شریف سے موسم پر مذاکرات کریں؟ اس کے پاس مذاکرات کے لیے ہے کیا کہ اس سے بات چیت کی جائے۔