کھٹمنڈو (نیوزڈیسک)انسانی حقوق کےلئے سرگرم رہنے والی مقتولہ پاکستانی سماجی کارکن سبین محمود کو پانچویں میتو میموریل ایوارڈ سے نوازا گیا۔بھارت میں خواتین کے حقوق کےلئے کام کرنے والی کملا بھیسن نے بتایا کہ سبین محمود انسانی حقوق، انصاف، ہم آہنگی اور امن کے لیے کام کرتے ہوئے ہلاک ہوئیں اس لیے وہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی ¾انسانیت کے دشمنوں نے سبین محمود کو قتل تو کردیا تاہم ان کی سوچ ہمیشہ زندہ رہے گی اور میں ان کی سوچ کو سلام پیش کرتی ہیں۔کملا بھیسن کا کہنا تھا کہ سبین محمود کا پیغام محبت اور ہمت کا پیغام تھا جس نے ہمیشہ ہمیں متاثر کیا، حالانکہ وہ پاکستان میں قیام پذیر تھیں لیکن ان کی جدوجہد کسی بھی سرحد سے بالاتر تھی۔جنوبی ایشیا میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم سنگت کی نمائندہ مونا شرپا نے سبین محمود کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ہی بدقسمتی کی بات ہے کہ انسانیت کے لیے کام کرنے والی بہادر آئکن کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا، مجھے ان کی یہ بات آج بھی یاد ہے کہ ‘ڈر صرف ایک جھوٹ کے علاوہ اور کچھ نہیں۔اگر ہم واقعی سبین محمود کی خدمات کو سراہنا چاہتے ہیں تو ہمیں ان کی طرح بے خوف زندگی گزارنی چاہیے اور مشکل صورتحال سے گزرنے والے لوگوں کی آواز بننا چاہیے۔سول سوسائٹی کی تنظیموں اور سنگت کے تعاون سے منعقدہ اس ایوارڈ کی تقریب میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی سیکڑوں خواتین نے شرکت کی۔میتو میمورین ایوارڈ نوجوان ہندوستانی سماجی کارکن کمل جیت بھیسن ملک (میتو) کی یاد میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والوں کو دیا جاتا ہے۔ کمل جیت بھیسن ملک 27 سال کی عمر میں گنگا جمنا کی دم توڑتی ثقافت کے حوالے سے کام کے دوران وفات پاگئی تھیں۔