کراچی (نیوزڈیسک) بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کی کامیابی کو ممکن بنانے کیلئے پارٹی چیئرمین بلال بھٹو زراری نے میدان میں اترنے کا اعلان کردیا۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بلدیاتی انتخابات کی بھرپور تیاری کے لیے اگلے ہفتے سے سندھ کا طوفانی دورہ کریں گے، بلال سندھ کے ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر جا کر ڈیرہ ڈالیں گے۔پارٹی ترجمان کے مطابق بلاول بھٹوزرداری کا پہلا پڑاﺅ9 اکتوبر کو نواب شاہ بے نظیرآباد میں ہوگا، جہاں وہ ہر ضلع کے رہنماﺅں سے ملاقاتیں کرینگے۔ انتخابات میں پارٹی کی جیت کے لیے ہدایتیں جاری کریں گے۔ بلاول بھٹو زرداری پارٹی رہنماں کے درمیان پیدا ہونے والی ناراضگی کو بھی ختم کروائینگے ۔ دریں اثناء پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادی نے نیپرا کی سالانہ رپورٹ کے حوالے سے پانی اور بجلی کی وفاقی وزارت کی ناقص کارکردگی پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ نندی پور پاور پروجیکٹ اور قائداعظم سولر پارک منصوبوں کے اسکینڈل سامنے آنے کے بعد یہ منصوبے حکومت پر بوجھ بن گئے ہیں، نیپرا کی سالانہ رپورٹ نے موجودہ ذمیداران کی نااہلیت اور بدانتظامی کے پول کھول دیے ہیں اور ساتھ ساتھ 2013کے الیکشن میں عوام سے کیے گئے واعدوں کی پاسداری میں وفاقی حکومت کی ناکامیوں کو ظاہر کردیا ہے۔ نیپرا نے اپنی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پانی اور بجلی کی وزارت نے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں جنکوز کی پیداوار میں کمی کا کوئی نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں ڈسکوز کی کرپشن کو نظر میں رکھا جو کہ صارفین کواوور بلنگ کے توسط سے لوٹ کر اپنی بدانتظامی کا خمیازہ پورا کر رہی ہیں، کیونکہ چکاس کے بعد معلوم ہوا ہے کہ 70فیصد میٹرز ناقص ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیامینٹرین کی جانب سے ایوان میں اس حوالے سے تحریک التوا جمع کروانے کو سرہاتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرادی نے مزید کہا کہ مسلسل تین سالوں سے ہم سنتے آرہے ہیں کہ بجلی اور پانی کے مملکتی وزیر مختلف صوبوں کے عوام پر ” چور“ کا الزام لگاتا آرہا ہے، کیا اب وزیر موصوف مہربانی کرکے بتائیںکہ اصل چور کون ہے؟ پانی اور بجلی وزارت ایوان کو اعتماد میں لیے بغیر زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے نیپرا سے وضاحت مانگ رہی ہے یہ بات مضحکہ خیز ہے جبکہ حقیقت میں پانی اور بجلی کی وزارت کو اس سلسلے میں عوام کے سامنے اپنی وضاحت پیش کرنی چاہیے تھی،کیا پانی اور بجلی وزارت یہ بتائیں گی کہ تیل کے نرخوں میں بڑے پیمانے پر کمی کے باوجود بجلی کے نرخ صارفین کی برداشت سے باہر کیوں ہیں؟ کیا وزارت یہ بتائیں گی کہ بجلی کمپنیاں ناقص میٹرز کے ذریعے صارفین سے زائد وصولی کرکے اپنی نا اہلیت اور لائین لاسز کو کیوں چھپا رہی ہیں؟ کیا وزارت عوام کو یہ معلومات فراہم کرے گی کہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں جنکوز کم پیداوار کیوں دے رہی ہیں؟ وفاقی حکومت نندیپور سمیت دیگر مختلف پاور کمپنیاں بند کرنے پر کیوں زور دے رہی ہے؟ بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ پانی اور بجلی وزارت زائد وصولیوں کے مد میں صارفین کو معاوضہ ادا کرے اورقوم کے سامنے ایمانداری سے بجلی سیکٹر کی ناکامیوں کی حقیقی تصویر دکھائے۔